سنن نسائي
كتاب الزاينة (من المجتبى) -- کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
109. بَابُ : لُبْسِ الْعَمَائِمِ السُّودِ
باب: کالے رنگ کی پگڑی باندھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5346
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ , وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ بِغَيْرِ إِحْرَامٍ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن مکہ میں احرام کے بغیر داخل ہوئے اور آپ کالی پگڑی باندھے ہوئے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2872 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5346  
´کالے رنگ کی پگڑی باندھنے کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن مکہ میں احرام کے بغیر داخل ہوئے اور آپ کالی پگڑی باندھے ہوئے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5346]
اردو حاشہ:
احرام کے بغیر کیونکہ احرام میں سر ڈھانپنا منع ہے۔ معلوم ہوا اگر کوئی شخص حج یا عمرے کا ارادہ رکھتا ہو، کسی اور کام سے مکہ مکرمہ جانا چاہتا ہو اور وہ میقات سے باہر رہتا ہو تو اسے میقات سے گزرتے وقت احرام باندھنا ضروری نہیں۔ احناف نے یہاں سختی برتی ہے کہ جو بھی شخص مکہ مکرمہ جانا چاہتا ہو اور وہ میقات سے باہر رہتا ہو تو میقات سے گزرتے وقت اس کے لیے احرام باندھنا ضروری ہے۔ حج یا عمرے کا ارادہ ہو یا نہ۔ اس حدیث کو وہ آپ کا خاصہ بناتے ہیں مگر یہ بات کمزور ہے۔ اور صریح احادیث کے خلاف ہے کیونکہ صحیح احادیث میں یہ صراحت ہے کہ میقات اس شخص کے لیے ہیں جو حج یا عمرے کا ارادہ رکھتا ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے حج و عمرے کی سعادت حاصل کرنے کے لیے مختلف اطراف سے مکہ معظمہ آنے والے مختلف لوگوں کے لیے میقات (احرام باندھنے کی جگہیں) مقرر فرمائیں تو ارشاد فرمایا: [فَهُنَّ لهنَّ ولِمَن أتى عليهنَّ، مِن غيرِ أهْلِهِنَّ مِمَّنْ كانَ يُرِيدُ الحَجَّ والعُمْرَةَ ] يہ میقات ان علاقوں کے باسیوں کے لیے ہیں، نیز ان لوگوں کے لیے بھی جو کسی دوسری جگہ سے آتے ہیں، ان علاقوں کے باسی نہیں۔ (یہ میقات) ہر اس شخص کے لیے جو حج و عمرے کا ارادہ کرتا ہے۔ (صحيح البخاري، الحج، باب مهل أهل الشام، حديث:1526، وصحيح مسلم، الحج، باب مواقيت الحج، حديث: 1181) معلوم ہوا اگر کوئی شخص حج و عمرہ نہ کرنا چاہے تو اس کے لیے یہ میقات بھی نہیں اور نہ اس کے لیے یہاں گزرتے ہوئے احرام باندھنا ضروری ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5346   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2822  
´جنگ میں عمامہ (پگڑی) پہننے کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں اس حال میں داخل ہوئے کہ آپ کے سر پر کالی پگڑی تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2822]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
پگڑی باندھنا مسنون ہے۔

(2)
سیاہ پگڑی پہننا جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2822   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1735  
´سیاہ عمامہ (کالی پگڑی) کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن مکہ میں اس حال میں داخل ہوئے کہ آپ کے سر پر سیاہ عمامہ تھا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1735]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے کالی پگڑی پہننے کا جواز ثابت ہوتاہے،
مکمل کالا لباس نہ پہننا بہتر ہے،
کیوں کہ یہ ایک مخصوص جماعت کا ماتمی لباس ہے،
اس لیے اس کی مشابہت سے بچنا اور اجتناب کرنا ضروری ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1735