سنن نسائي
كتاب الاستعاذة -- کتاب: استعاذہ (بری چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگنے) کے آداب و احکام
6. بَابُ : الاِسْتِعَاذَةِ مِنَ الْبُخْلِ
باب: بخل اور کنجوسی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5449
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ الْأَوْدِيِّ، قَالَ: كَانَ سَعْدٌ يُعَلِّمُ بَنِيهِ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ كَمَا يُعَلِّمُ الْمُعَلِّمُ الْغِلْمَانَ , وَيَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَعَوَّذُ بِهِنَّ دُبُرَ الصَّلَاةِ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ , وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، فَحَدَّثْتُ بِهَا مُصْعَبًا فَصَدَّقَهُ".
عمرو بن میمون اودی کہتے ہیں کہ سعد رضی اللہ عنہ اپنے بیٹوں کو یہ کلمات سکھاتے تھے جیسے معلم لڑکوں کو سکھاتا ہے اور کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے بعد ان کلمات کے ذریعے پناہ مانگتے تھے۔ «اللہم إني أعوذ بك من البخل وأعوذ بك من الجبن وأعوذ بك أن أرد إلى أرذل العمر وأعوذ بك من فتنة الدنيا وأعوذ بك من عذاب القبر» اے اللہ! میں کنجوسی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، بزدلی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ میں لاچاری اور مجبوری کی عمر کو پہنچوں، میں دنیا کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ پھر میں نے اسے مصعب سے بیان کیا تو انہوں نے اس کی تصدیق کی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 25 (2822)، سنن الترمذی/الدعوات 114 (3567)، (تحفة الأشراف: 3910)، ویأتي عند المؤلف: 5481 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3567  
´نماز کے اخیر میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی دعاؤں اور معوذات کا بیان۔`
مصعب بن سعد اور عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ سعد بن ابی وقاص اپنے بیٹوں کو یہ کلمے ایسے ہی سکھاتے تھے جیسا کہ چھوٹے بچوں کو لکھنا پڑھنا سکھانے والا معلم سکھاتا ہے اور کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ذریعہ ہر نماز کے اخیر میں اللہ کی پناہ مانگتے تھے۔ (وہ کلمے یہ تھے): «اللهم إني أعوذ بك من الجبن وأعوذ بك من البخل وأعوذ بك من أرذل العمر وأعوذ بك من فتنة الدنيا وعذاب القبر» اے اللہ! میں تیری پناہ لیتا ہوں بزدلی سے، اے اللہ! میں تیری پناہ لیتا ہوں کنجوسی سے، اے اللہ! میں تیری پناہ لیتا ہوں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3567]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! میں تیری پناہ لیتا ہوں بزدلی سے،
اے اللہ! میں تیری پناہ لیتا ہوں کنجوسی سے،
اے اللہ! میں تیری پناہ لیتا ہوں ذلیل ترین عمر سے (یعنی اس بڑھاپے سے جس میں عقل و ہوس کچھ نہ رہ جائے) اور پناہ مانگتا ہوں دنیا کے فتنہ اور قبر کے عذاب سے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3567