سنن نسائي
كتاب الاستعاذة -- کتاب: استعاذہ (بری چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگنے) کے آداب و احکام
12. بَابُ : الاِسْتِعَاذَةِ مِنَ الْكَسَلِ
باب: سستی و کاہلی سے اللہ تعالیٰ پناہ مانگنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5459
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، قَالَ: سُئِلَ أَنَسٌ وَهُوَ ابْنُ مَالِكٍ، عَنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَعَنِ الدَّجَّالِ، قَالَ: كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ، وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ، وَفِتْنَةِ الدَّجَّالِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ".
حمید بیان کرتے ہیں کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے قبر کے عذاب اور دجال کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من الكسل والهرم والجبن والبخل وفتنة الدجال وعذاب القبر» اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں سستی و کاہلی سے، بڑھاپے سے، بزدلی سے، بخیلی اور کنجوسی سے، دجال کے فتنے سے اور قبر کے عذاب سے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 644) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5459  
´سستی و کاہلی سے اللہ تعالیٰ پناہ مانگنے کا بیان۔`
حمید بیان کرتے ہیں کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے قبر کے عذاب اور دجال کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من الكسل والهرم والجبن والبخل وفتنة الدجال وعذاب القبر» اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں سستی و کاہلی سے، بڑھاپے سے، بزدلی سے، بخیلی اور کنجوسی سے، دجال کے فتنے سے اور قبر کے عذاب سے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5459]
اردو حاشہ:
حضرت انس رضی اللہ عنہ کے جواب کا مطلب یہ ہے کہ واقعتاً دجال آئے گا اور عذاب قبر بر حق ہے۔ فتنہ دجال سے مراد اس کی پیروی کرنا ہے۔ یا مقصود یہ ہے کہ ہماری زندگی میں دجال آئے ہی نہ تا کہ ہم اس آزمائش سے بچ جائیں۔ پہلی صورت میں فتنے کے معنیٰ ہوں گے گمراہی جو آزمائش کا نتیجہ بن سکتی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5459