سنن نسائي
كتاب الاستعاذة -- کتاب: استعاذہ (بری چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگنے) کے آداب و احکام
27. بَابُ : الاِسْتِعَاذَةِ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا
باب: دنیا کے فتنے سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5483
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سَلْمٍ الْبَلْخِيُّ هُوَ أَبُو دَاوُدَ الْمُصَاحِفِيّ , قَالَ: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يُونُسُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَعَوَّذُ مِنْ خَمْسٍ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ، وَالْبُخْلِ، وَسُوءِ الْعُمُرِ، وَفِتْنَةِ الصَّدْرِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ".
عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانچ چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من الجبن والبخل وسوء العمر وفتنة الصدر وعذاب القبر» اے اللہ! میں بزدلی، کنجوسی، بری عمر، دل کے فتنے اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5445 (صحیح)»
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3844  
´جن چیزوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پناہ چاہی ہے ان کا بیان۔`
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بزدلی، بخیلی، ارذل عمر (انتہائی بڑھاپا)، قبر کے عذاب اور دل کے فتنہ سے پناہ مانگتے تھے۔ وکیع نے کہا: دل کا فتنہ یہ ہے کہ آدمی برے اعتقاد پر مر جائے، اور اللہ تعالیٰ سے اس کے بارے میں توبہ و استغفار نہ کرے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3844]
اردو حاشہ:
فوائد  ومسائل:
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس کا ایک شاہد الفاظ کے تھوڑے سے اختلاف کے ساتھ صحیح ابن خزیمہ میں صحیح سند سے مروی ہے۔
دیکھئے تحقیق و تخریج حدیث ہذا۔
علاوہ ازیں دیگر محققین نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بنا پر قابل حجت ہے۔
مزید تفصیل کےلیے دیکھئے: (المسوعة الحديثية مسند الإمام أحمد: 1/ 290، 291 وسنن ابن ماجة بتحقيق الدكتور بشار عواد حديث: 3844)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3844   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1539  
´(بری باتوں سے اللہ کی) پناہ مانگنے کا بیان۔`
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پانچ چیزوں بزدلی، بخل، بری عمر (پیرانہ سالی)، سینے کے فتنے اور قبر کے عذاب سے پناہ مانگا کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1539]
1539. اردو حاشیہ:
➊ یعنی ہمہ قسم کی الجھنوں‘ پریشانیوں اور دکھوں وغیرہ سے اللہ کی پناہ‘ حفاظت اور امان طلب کرنا۔ شریعت سے ثابت تعویذ یہی ہیں جن کا ذکر آگے آ رہا ہے۔ اور جو لوگ کچھ لکھ لکھا کر اپنے گلے میں ڈال لیتے یا بازو پر باندھ لیتے ہیں رسول اللہﷺ کی تعلیم و توجیہ سے ثابت نہیں ہے لہذا اس سے بچنا چاہیے اور کچھ تو ایسے ہیں کہ ان تعویذات میں کفریہ اور شرکیہ الفاظ وکلمات لکھتے ہیں جو سرا سر جہنم خریدنے کا سودا ہے۔ أعاذنا الله منهم
➋ اس موضوع اور مفہوم کی اور بھی احادیث ہیں ان سب کو دیکھ لیا جائے توزیادہ مفید ہو گا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1539