سنن نسائي
كتاب الاستعاذة -- کتاب: استعاذہ (بری چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگنے) کے آداب و احکام
43. بَابُ : الاِسْتِعَاذَةِ مِنْ كَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ
باب: سفر سے لوٹتے وقت کے رنج و غم سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5503
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ مُقَدَّمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بِشْرٍ الْخَثْعَمِيِّ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَافَرَ فَرَكِبَ رَاحِلَتَهُ، قَالَ: بِإِصْبَعِهِ , وَمَدَّ شُعْبَةُ بِإِصْبَعِهِ، قَالَ:" اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ، وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ وَالْمَالِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کرتے اور سواری پر سوار ہوتے تو انگلی سے اشارہ کرتے (شعبہ نے اپنی انگلی دراز کی) اور کہتے تھے: «اللہم أنت الصاحب في السفر والخليفة في الأهل والمال اللہم إني أعوذ بك من وعثاء السفر وكآبة المنقلب» اے اللہ! تو ہی سفر کا ساتھی ہے، اور گھر والوں اور مال میں ہمارا نگہبان و خلیفہ ہے، اے اللہ! میں سفر پر جاتے وقت کی دشواری و پریشانی اور لوٹتے وقت کے رنج و غم سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدعوات 42 (3438)، (تحفة الأشراف: 14892)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجہاد 79 (2598)، مسند احمد (2/401، 433) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5503  
´سفر سے لوٹتے وقت کے رنج و غم سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کرتے اور سواری پر سوار ہوتے تو انگلی سے اشارہ کرتے (شعبہ نے اپنی انگلی دراز کی) اور کہتے تھے: «اللہم أنت الصاحب في السفر والخليفة في الأهل والمال اللہم إني أعوذ بك من وعثاء السفر وكآبة المنقلب» اے اللہ! تو ہی سفر کا ساتھی ہے، اور گھر والوں اور مال میں ہمارا نگہبان و خلیفہ ہے، اے اللہ! میں سفر پر جاتے وقت کی دشواری و پریشانی اور لوٹتے وقت کے رنج و [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5503]
اردو حاشہ:
اصلی ساتھی کیونکہ دوسرے ساتھی کسی بھی وقت ساتھ چھوڑ سکتے ہیں۔ خوشی سے ناخوشی سے۔ نگران عربی میں لفظ خلیفہ استعمال ہوا ہے جس کے معنیٰ نائب اورجانشین ہے۔ مطلب یہ ہے کہ میری عدم موجودگی میں تو ہی میری جگہ کفایت فرمائے گا۔ اس مفہوم کونگران کےلفظ سےبیان کیا گیا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5503   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3888  
´سفر کرتے وقت کون سی دعا پڑھے؟`
عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کرتے تو یہ دعا پڑھتے: (اور عبدالرحیم کی روایت میں ہے کہ آپ پناہ مانگتے تھے): «اللهم إني أعوذ بك من وعثاء السفر وكآبة المنقلب والحور بعد الكور ودعوة المظلوم وسوء المنظر في الأهل والمال» اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں سفر کی صعوبتوں اور مشقتوں سے، واپسی کے غم سے، ترقی کے بعد تنزلی سے، اور مظلوم کی بد دعا سے اور اہل و عیال کے سلسلے میں برا منظر دیکھنے سے۔‏‏‏‏ اور ابومعاویہ کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ سفر سے لوٹتے وقت بھی یہی دعا پڑھتے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3888]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
پریشان کن واپسی کا مطلب ہے۔
کہ اچانک ایسی ناگہانی صورت حال پیدا ہوجائے کہ انسان کو مجبورا واپس آنا پڑے یا یہ مطلب ہے کہ واپس آئے تو گھر میں کوئی ناخوشگوار حادثہ پیش آچکا ہو سفر میں ایسی صورت حال سفر کی عام تکلیف ومشقت کی موجودگی میں ناقابل برداشت ہوجاتی ہے۔
اس لئے اللہ سے دعا مانگی جاتی ہے۔
کہ وہ اس سے محفوظ رکھے۔

(2) (اَلحَوْرِ بَعْدَ الکَوْرِ)
کا مطلب ہے کہ ایک کام کے صحیح طور پر انجام پانے کے بعد پھر اس میں کمی یاخرابی کاواقع ہوجانا یا اچھی حالت کے بعد برُی حالت میں آجانا مثلاً ایمان کے بعد کفر، نیکی کے بعد گناہ اور خوشحالی کے بعد تنگی دستی اور مقروض ہونا وغیرہ اس لحاظ سے یہ بہت جامع الفاظ ہیں۔

(3)
مظلوم کی بد دعا سے پناہ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں یہ توفیق دے کہ ہم کسی پر ظلم نہ کریں تاکہ وہ ہمیں بددعا نہ دے اس لئے اگر کسی پر ظلم کیا ہو تو سفر سے پہلے اس کا ازالہ کردینا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3888   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3439  
´جب آدمی سفر کے لیے نکلے تو کیا پڑھے؟`
عبداللہ بن سرجس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کرتے تو کہتے: «اللهم أنت الصاحب في السفر والخليفة في الأهل اللهم اصحبنا في سفرنا واخلفنا في أهلنا اللهم إني أعوذ بك من وعثاء السفر وكآبة المنقلب ومن الحور بعد الكون ومن دعوة المظلوم ومن سوء المنظر في الأهل والمال» اے اللہ! تو ہمارے سفر کا ساتھی ہے، تو ہمارے پیچھے ہمارے اہل و عیال کا نائب و خلیفہ ہے، اے اللہ! تو ہمارے ساتھ رہ ہمارے اس سفر میں تو ہمارا نائب و خلیفہ بن جا ہمارے گھر والوں میں، اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں سفر کی تکلیف و تھکان سے اور ناکام نامراد لوٹن۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3439]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! تو ہمارے سفر کا ساتھی ہے،
تو ہمارے پیچھے ہمارے اہل وعیال کا نائب وخلیفہ ہے،
اے اللہ تو ہمارے ساتھ رہ ہمارے اس سفر میں تو ہمارا نائب وخلیفہ بن جا ہمارے گھر والوں میں،
اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں سفر کی تکلیف وتھکان سے اور ناکام نامراد لوٹنے کے غم سے،
اور مظلوم کی بد دعا سے اور مال اور اہل خانہ میں واقع شدہ کسی برے منظرسے (بری صورت حال سے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3439