سنن نسائي
كتاب الاستعاذة -- کتاب: استعاذہ (بری چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگنے) کے آداب و احکام
45. بَابُ : الاِسْتِعَاذَةِ مِنْ غَلَبَةِ الرِّجَالِ
باب: لوگوں کے قہر و غلبے سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5505
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو , أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي طَلْحَةَ:" الْتَمِسْ لِي غُلَامًا مِنْ غِلْمَانِكُمْ يَخْدُمُنِي"، فَخَرَجَ بِي أَبُو طَلْحَةَ يَرْدُفُنِي وَرَاءَهُ , فَكُنْتُ أَخْدُمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّمَا نَزَلَ فَكُنْتُ أَسْمَعُهُ يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَرَمِ وَالْحُزْنِ، وَالْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ، وَضَلَعِ الدَّيْنِ وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: میری خدمت کے لیے اپنے لڑکوں میں سے ایک لڑکا تلاش کرو، تو ابوطلحہ مجھے اپنے پیچھے بٹھائے ہوئے لے کر نکلے۔ چنانچہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرتا تھا، جب جب آپ قیام کرتے میں اکثر آپ کو کہتے ہوئے سنتا: «اللہم إني أعوذ بك من الهرم والحزن والعجز والكسل والبخل والجبن وضلع الدين وغلبة الرجال» اے اللہ! میں بڑھاپے سے، حزن و غم، عاجزی و کاہلی، بخیلی و بزدلی سے، قرض کے بوجھ اور لوگوں کے قہر اور غلبے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5452 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5505  
´لوگوں کے قہر و غلبے سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: میری خدمت کے لیے اپنے لڑکوں میں سے ایک لڑکا تلاش کرو، تو ابوطلحہ مجھے اپنے پیچھے بٹھائے ہوئے لے کر نکلے۔ چنانچہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرتا تھا، جب جب آپ قیام کرتے میں اکثر آپ کو کہتے ہوئے سنتا: «اللہم إني أعوذ بك من الهرم والحزن والعجز والكسل والبخل والجبن وضلع الدين وغلبة الرجال» اے اللہ! میں بڑھاپے سے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5505]
اردو حاشہ:
یہ جنگ خیبر کا واقعہ ہے۔ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی والدہ محترمہ کےخاوند تھے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ پہلے بھی آپ کی خدمت کیا کرتے تھے مگر چونکہ عمر میں چھوٹے تھے‘ اس لیے آپ نے محسوس فرمایا کہ شاید گھر والے اتنے چھوٹے بچے کوجنگی سفر میں ساتھ بھیجنے پرراضی نہ ہوں۔ آپ نے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ ہی سے خادم کی خواہش فرمائی۔ انھوں نے حضرت انس کوہی ساتھ لے لیا۔ رضي اللہ عنه و أرضاہ
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5505   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3484  
´بعض چیزوں سے پناہ طلب کرنے کا باب۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اکثر و بیشتر ان الفاظ سے دعا مانگتے سنتا تھا: «اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن والعجز والكسل والبخل وضلع الدين وغلبة الرجال» اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں فکرو غم سے، عاجزی سے اور کاہلی سے اور بخیلی سے اور قرض کے غلبہ سے اور لوگوں کے قہر و ظلم و زیادتی سے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3484]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں فکر وغم سے،
عاجزی سے اور کاہلی سے اور بخیلی سے اور قرض کے غلبہ سے اور لوگوں کے قہر وظلم وزیادتی سے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3484   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1540  
´(بری باتوں سے اللہ کی) پناہ مانگنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من العجز، والكسل، والجبن، والبخل، والهرم، وأعوذ بك من عذاب القبر، وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات» اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں عاجزی سے، سستی سے، بزدلی سے، بخل اور کنجوسی سے اور انتہائی بڑھاپے سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں عذاب قبر سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کے فتنوں سے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1540]
1540. اردو حاشیہ: دین و دنیا کی بھلائیوں کے حصول میں محرومی تین اسباب سے ہوتی ہے کہ انسان میں ان کے کرنے کی ہمت ہی نہیں ہوتی ‘یاسستی غالب آ جاتی ہے ‘ یا جرات کا فقدان ہوتا ہے۔ «بخل» ‏‏‏‏ سےمراد وہ کیفیت ہے کہ جہاں خرچ کرنا مشروع و مستحب ہو ‘ لیکن انسان وہاں خرچ نہ کرے۔ «ھرم» ‏‏‏‏ بڑی عمر ہونے کی یہ حالت کہ انسان دوسروں پر بوجھ بن جائے۔نہ عبادت کر سکے اور نہ دنیا کا کام۔زندگی کے فتنے یہ کہ آزمائشیں اورپریشانیاں غالب آ جائیں ‘ نیکی کا کاموں سے محروم رہے۔موت کا فتنہ یہ کہ انسان اعمال خیر سے محروم رہ جائے یا مرتے دم کلمہ توحید نصیب نہ ہو۔ اور قبر آخرت کی سب سے پہلی منزل ہے اس میں بندہ اگر پھسل یا پھنس گیا تو بہت بڑی ہلاکت ہے اور عذاب قبر سے تعوذ ‘امت کے لیے تعلیم ہے ورنہ انبیائے کرام علیہم السلام اس سے محفوظ ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1540