سنن نسائي
كتاب الاستعاذة -- کتاب: استعاذہ (بری چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگنے) کے آداب و احکام
61. بَابُ : الاِسْتِعَاذَةِ مِنَ التَّرَدِّي وَالْهَدْمِ
باب: گر پڑنے اور مکان یا دیوار سے دبنے سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5533
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ صَيْفِيٍّ مَوْلَى أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي الْيَسَرِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ التَّرَدِّي وَالْهَدْمِ وَالْغَرَقِ وَالْحَرِيقِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ يَتَخَبَّطَنِي الشَّيْطَانُ عِنْدَ الْمَوْتِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَمُوتَ فِي سَبِيلِكَ مُدْبِرًا، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَمُوتَ لَدِيغًا".
ابوالیسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من التردي والهدم والغرق والحريق وأعوذ بك أن يتخبطني الشيطان عند الموت وأعوذ بك أن أموت في سبيلك مدبرا وأعوذ بك أن أموت لديغا» اے اللہ! میں اونچائی سے گر پڑنے، دیوار کے نیچے دب جانے، ڈوب جانے، اور جل جانے سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور اس بات سے تیری پناہ چاہتا ہوں کہ موت کے وقت شیطان مجھے بہکا دے، اور اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ میں تیرے راستہ یعنی جہاد میں پیٹھ دکھا کر بھاگتے ہوئے مروں، اور اس بات سے بھی تیری پناہ مانگتا ہوں کہ (کسی موذی کے) ڈس لینے کی وجہ سے مروں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 367 (1552، 1553)، (تحفة الأشراف: 11124)، مسند احمد (3/427)، یأتي برقم: 5534، 5535 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5533  
´گر پڑنے اور مکان یا دیوار سے دبنے سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔`
ابوالیسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من التردي والهدم والغرق والحريق وأعوذ بك أن يتخبطني الشيطان عند الموت وأعوذ بك أن أموت في سبيلك مدبرا وأعوذ بك أن أموت لديغا» اے اللہ! میں اونچائی سے گر پڑنے، دیوار کے نیچے دب جانے، ڈوب جانے، اور جل جانے سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور اس بات سے تیری پناہ چاہتا ہوں کہ موت کے وقت شیطان مجھے بہکا دے، اور اس بات سے تیری پ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5533]
اردو حاشہ:
(1) ان میں سے اکثرحادثاتی موتیں ہیں جن میں انسان اچانک مرجاتا ہے۔ کلمہ اورتوبہ کا موقع نہیں ملتا لہٰذا یہ موتیں اچھی نہیں۔ ویسے بھی ان سے انسان کی شکل بگڑ جاتی ہے جوظاہر ہے اچھی بات نہیں اس لیے ان سے پناہ مانگنا حق ہے۔
(2) میدان جنگ سے بھاگتا جرم عظیم ہے۔ اس حال میں موت گناہ والی موت ہے۔ قرآن مجید میں اس کی مذمت کی گئی ہے۔
(3)بدحواس کردے یعنی گمراہ کردے یا توبہ وکلمہ کی طرف توجہ نہ کرنے دیے یا اللہ تعالی سے بدگمان کردے وغیرہ۔
(4) گر جانے فضا سے یا پہاڑسے یا مکان کی چھت وغیرہ سے کہ بچنے کا امکان نہ ہو۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5533