سنن نسائي
كتاب الأشربة -- کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
2. بَابُ : ذِكْرِ الشَّرَابِ الَّذِي أُهْرِيقَ بِتَحْرِيمِ الْخَمْرِ
باب: شراب کی حرمت نازل ہونے پر بہائی جانے والی شراب کا ذکر۔
حدیث نمبر: 5543
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ أَخْبَرَهُمْ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا قَائِمٌ عَلَى الْحَيِّ وَأَنَا أَصْغَرُهُمْ سِنًّا عَلَى عُمُومَتِي إِذْ جَاءَ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنَّهَا قَدْ" حُرِّمَتِ الْخَمْرُ" , وَأَنَا قَائِمٌ عَلَيْهِمْ أَسْقِيهِمْ مِنْ فَضِيخٍ لَهُمْ، فَقَالُوا: اكْفَأْهَا فَكَفَأْتُهَا، فَقُلْتُ لِأَنَسٍ: مَا هُوَ، قَالَ: الْبُسْرُ وَالتَّمْرُ، قَالَ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَنَسٍ: كَانَتْ خَمْرُهُمْ يَوْمَئِذٍ فَلَمْ يُنْكِرْ أَنَسٌ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے قبیلے میں چچا لوگوں کے پاس کھڑا ہوا تھا، میں عمر میں ان سب سے چھوٹا تھا، اتنے میں ایک شخص نے آ کر کہا: شراب حرام کر دی گئی، میں (اس وقت) کھڑے ہو کر لوگوں کو فضیخ شراب ۱؎ پلا رہا تھا، لوگوں نے کہا: اسے الٹ دو، میں نے اسے الٹ دیا۔ (سلیمان کہتے ہیں) میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: یہ شراب کس چیز کی تھی؟ کہا: «گدر» (ادھ کچی) اور سوکھی کھجور کی، ابوبکر بن انس نے کہا: اس وقت یہی ان کی شراب ہوتی تھی، اس پر انس رضی اللہ عنہ نے انکار نہیں کیا ۲؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المظالم 21 (2464)، تفسیر سورة المائدة 10 (4617)، 11 (4620)، الأشربة 2، 3، 11، 21 (5580، 5582، 5584)، أخبار الآحاد 1 (7253)، صحیح مسلم/الأشربة 1 (1980)، (تحفة الأشراف: 84)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأشربة 1 (3673)، موطا امام مالک/الأشربة 5 (13)، مسند احمد (3/283، 189) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: «گدر» (ادھ کچی) اور سوکھی کھجور کی بنی ہوئی شراب۔ ۲؎: گویا «خمر» کا اطلاق کھجور کی شراب پر بھی ہوتا ہے، اور چاہے جس چیز سے بھی بنی ہو اگر اس میں نشہ پیدا کرنے کی صلاحیت ہے تو وہ «خمر» ہے کیونکہ عمر رضی اللہ عنہ شراب کی تعریف یوں کرتے ہیں «الخمر ما خامر العقل» یعنی شراب ہر وہ مشروب ہے جو عقل کو ماؤوف کر دے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: «كل مسكر حرام» یعنی ہر نشہ پیدا کرنے والا مشروب حرام ہے، یہ سب نصوص آگے آ رہے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5543  
´شراب کی حرمت نازل ہونے پر بہائی جانے والی شراب کا ذکر۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے قبیلے میں چچا لوگوں کے پاس کھڑا ہوا تھا، میں عمر میں ان سب سے چھوٹا تھا، اتنے میں ایک شخص نے آ کر کہا: شراب حرام کر دی گئی، میں (اس وقت) کھڑے ہو کر لوگوں کو فضیخ شراب ۱؎ پلا رہا تھا، لوگوں نے کہا: اسے الٹ دو، میں نے اسے الٹ دیا۔ (سلیمان کہتے ہیں) میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: یہ شراب کس چیز کی تھی؟ کہا: «گدر» (ادھ کچی) اور سوکھی کھجور کی، ابوبکر بن انس نے کہا: اس وقت ی [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5543]
اردو حاشہ:
یہ حدیث مبارکہ اس بات کی دلیل ہے کہ خمر صرف انگور سے کشید شدہ شراب کو نہیں کہتے بلکہ ہر نشہ آور مشروب کو خمر ہی کہا جاتا ہے، خواہ انگورو ں سے کشید کیا گیا ہو یا کھجور وں۔ اسی طرح اس کشمش سے بنایا گیا ہو یا شہد سے تیار کردہ ہو۔ خمر اسم جنس ہے اور ہر نشہ آور مشروب پر اس کا اطلاق ہوتا ہے ہے۔ اگرچہ وہ تھوڑی مقدار ہی میں پیا جائے تب بھی حرام ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (ما أسكَرَ كثيرُهُ، فقليلُهُ حرامٌ) جس کی زیادہ مقدار نشہ چڑھا دے اس کی تھوڑی سی مقدار (لینا) بھی حرام ہے۔ (سنن أبي داود الأشربة باب ما جاء فی السکر، حدیث:2481، وسنن ابن ماجه،الأشربة، باب ما أسکر کثیرہ فقلیله حرام، حدیث: 3393) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود خمر کی وضاحت فرما دی ہے۔ آپ نے فرمایا (كلُّ مُسكِرٍ خَمرٌ وكلُّ مُسكِرٍ حرامٌ) ہر نشہ خمر ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ (صحیح مسلم، الأشربة بیان أن کل مسر خمر و أن کل خمر حرام، حدیث: 2003) ان صحیح احادیث کے باوجو د بعض الناس کا صرف انگوروں سے کشید کردہ شراب کو خمر کہہ کر حرام قرار دینا اور دیگر شرابوں کو جائز ٹھرانا سینہ زوری کے سو کچھ نہیں۔ گویا جس شراب کو احناف خمر کہتے ہیں وہ تو تحریم کے وقت تھی ہی نہیں یا بہت کم تھی۔ پھر آخر حرام کس کو کیا گیا؟ نیز اگر وہ خمر تھی ہی نہیں تو اسے بہایا کیوں گیا؟ جب کہ احناف کے بقول اسے نشے سے کم پیا جا سکتا تھا؟ وہ خالص عربی لوگ تھے۔ اگر وہ بھی خمر کا مفہوم نہ سمجھ سکے تو عجمیوں کو اس کی سمجھ آگئی؟ ای چہ بوا لعجمی ست؟
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5543