سنن نسائي
كتاب الأشربة -- کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
40. بَابُ : الإِذْنِ فِي شَىْءٍ مِنْهَا
باب: ہر برتن کے استعمال کی اجازت کا بیان۔
حدیث نمبر: 5655
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ ابْنِ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ , فَزُورُوهَا، وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِي فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ فَأَمْسِكُوا مَا بَدَا لَكُمْ، وَنَهَيْتُكُمْ عَنِ النَّبِيذِ إِلَّا فِي سِقَاءٍ فَاشْرَبُوا فِي الْأَسْقِيَةِ كُلِّهَا، وَلَا تَشْرَبُوا مُسْكِرًا".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا، اب تم زیارت کرو، میں نے تین دن سے زیادہ تک قربانی کے گوشت (جمع کرنے) سے منع کیا تھا، لیکن اب جب تک تمہارا جی چاہے رکھ چھوڑو، میں نے تمہیں مشکیزے کے علاوہ (برتنوں) کی نبیذ سے منع کیا تھا، لیکن اب تم تمام قسم کے برتنوں میں پیو البتہ نشہ لانے والی چیز مت پیو۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2043 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5655  
´ہر برتن کے استعمال کی اجازت کا بیان۔`
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا، اب تم زیارت کرو، میں نے تین دن سے زیادہ تک قربانی کے گوشت (جمع کرنے) سے منع کیا تھا، لیکن اب جب تک تمہارا جی چاہے رکھ چھوڑو، میں نے تمہیں مشکیزے کے علاوہ (برتنوں) کی نبیذ سے منع کیا تھا، لیکن اب تم تمام قسم کے برتنوں میں پیو البتہ نشہ لانے والی چیز مت پیو۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5655]
اردو حاشہ:
یہ حدیث سابقہ حدیث سے زیادہ واضح ہے اور یہ حدیث اس بات میں صریح ہے کہ مذکورہ برتنوں میں نبیذ بنانےسے روکنے کا حکم ابتدا میں دیا گیا تھا، بعد میں یہ حکم منسوخ کر دیا گیا۔ جس طرح زیارت قبور اور قربانی کے گوشت کی پابندی منسوخ ہو چکی ہے اورا س پر سب اہل علم کا اتفاق ہے، اسی طرح برتنوں کی پابندی بھی منسوخ ہے۔ جمہور اہل علم کا یہی مسلک ہے اور یہی درست ہے۔ تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔ دیکھیے، حدیث: 5646، نیز یہ نسخ کی سب سے بہترین صورت ہے کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سابقہ حکم منسوخ ہونے کی صراحت فرما دی اور نیا حکم جاری کر دیا۔ ایسے نسخ میں کوئی شک نہیں رہتا۔ یہ حدیث سندا بھی اعلیٰ درجے کی صحیح ہے کیو نکہ صحیح مسلم میں مذکور ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5655   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 472  
´قبروں کی زیارت جائز ہے`
سیدنا بریدہ بن حصیب اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا۔ اب ان کی زیارت کرو۔ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 472]
لغوی تشریح:
«فَزُورُوهَا» «زيارة» سے امر کا صیغہ ہے۔ یہ اجازت ممانعت کے بعد تھی۔
«تُذَكَّرُ» «تذكير» سے ماخوذ ہے، یعنی یاد دہانی کراتی ہے۔
«تُزْهَّدُ» «تزهيد» سے ماخوذ ہے، یعنی دنیا سے بےرغبت و زاہد بنا دیتی ہے۔ زیارت قبور سے بس یہی مقصود و مطلوب ہوتا ہے۔

فوائد و مسائل: اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ قبروں کی زیارت جائز ہے۔
➋ ابتداء میں نبی صلى اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا تھا مگر پھر اس کی اجازت دے دی اور اس سے مقصد آخرت کی یاد اور میت کے لیے بخشش و مغفرت کی دعا کرنا ہے۔
➌ قبروں پر نذر و نیاز اور عرس وغیرہ کا شریعت مطہرہ میں کوئی جواز نہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 472   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1054  
´قبروں کی زیارت کی رخصت کا بیان۔`
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روکا تھا۔ اب محمد کو اپنی ماں کی قبر کی زیارت کی اجازت دے دی گئی ہے۔ تو تم بھی ان کی زیارت کرو، یہ چیز آخرت کو یاد دلاتی ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1054]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس میں قبروں کی زیارت کااستحباب ہی نہیں بلکہ اس کا حکم اورتاکید ہے،
اس سے یہ بھی معلوم ہواکہ ابتداء اسلام میں اس کام سے روک دیاگیا تھا کیونکہ اس وقت یہ اندیشہ تھا کہ مسلمان اپنے زمانۂ جاہلیت کے اثرسے وہاں کوئی غلط کام نہ کربیٹھیں پھرجب یہ خطرہ ختم ہوگیا اور مسلمان عقیدۂ توحید میں پختہ ہوگئے تو اس کی نہ صرف اجازت دیدی گئی بلکہ اس کی تاکیدکی گئی تاکہ موت کا تصورانسان کے دل ودماغ میں ہروقت رچابسارہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1054   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3235  
´قبروں کی زیارت کا بیان۔`
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تم کو قبروں کی زیارت سے روکا تھا سو اب زیارت کرو کیونکہ ان کی زیارت میں موت کی یاددہانی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3235]
فوائد ومسائل:

زیارت قبور ایک مشروع او ر مسنون عمل ہے۔
انسان جہاں کہیں مقیم ہو وہاں کے قبرستان کی زیارت کو اپنا معمول بنالے۔
مگر صرف اس مقصد کےلئے دور دراز کا سفر کرنا جائز نہیں۔

زیارت قبور کے مسنون آداب ہیں۔
یعنی قبرستان میں داخل ہونے کی دعا اور مسلمان اہل قبور کے لئے دعائے مغفرت نہ کہ وہاں جا کر نماز پڑھنا۔
یا تلاوت قرآن کرنا۔
قبر کو مقام قبولیت سمجھنا یا صاحب قبر کے واسطے اور وسیلے سے دعا کرنا یا خود اسی کو اپنی حاجات پیش کرنا۔
یہ سب کام حرام ہیں۔
اور اسی طرح قبروں پر میلے ٹھیلے اور عرس وقوالی وغیرہ کا احادیث رسول اللہ ﷺ اور عمل صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین میں کوئی نام ونشان تک نہیں ملتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3235