سنن نسائي
كتاب الأشربة -- کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
48. بَابُ : ذِكْرِ الأَخْبَارِ الَّتِي اعْتَلَّ بِهَا مَنْ أَبَاحَ شَرَابَ الْمُسْكِرِ
باب: نشہ لانے والی شراب کو مباح اور جائز قرار دینے کی احادیث کا ذکر۔
حدیث نمبر: 5710
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ , عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ , عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ عُتْبَةَ بْنِ فَرْقَدٍ , قَالَ:" كَانَ النَّبِيذُ الَّذِي يَشْرَبُهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَدْ خُلِّلَ" , وَمِمَّا يَدُلُّ عَلَى صِحَّةِ هَذَا حَدِيثُ السَّائِبِ.
عتبہ بن فرقد کہتے ہیں کہ نبیذ جسے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ پیا کرتے تھے، وہ سرکہ ہوتا تھا ۱؎۔ اس کی صحت پر سائب کی یہ حدیث دلیل ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 10603) (صحیح الإسناد)»

وضاحت: ۱؎: یعنی: پچھلی روایات میں عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں جو یہ آیا ہے کہ آپ نے اس مشروب کے پینے پر منہ بنایا تھا، پھر پانی کے ذریعہ اس کے نشہ کو ختم کر کے پی گئے، کیونکہ آپ نے تو نشہ نہ آنے پر بھی اپنے بیٹے عبیداللہ پر شراب پینے کی حد لگائی تو خود کیسے نشہ آور مشروب کا نشہ پانی سے ختم کر کے اس کو پی لیا؟

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5710  
´نشہ لانے والی شراب کو مباح اور جائز قرار دینے کی احادیث کا ذکر۔`
عتبہ بن فرقد کہتے ہیں کہ نبیذ جسے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ پیا کرتے تھے، وہ سرکہ ہوتا تھا ۱؎۔ اس کی صحت پر سائب کی یہ حدیث دلیل ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5710]
اردو حاشہ:
اس میں پانی ترشی کی وجہ سے ملایا جاتا تھا نہ کہ نشے کی وجہ سے جس طرح سرکہ ترش ہوتا ہے۔ ترشی اور نشے میں بہت فرق ہے ورنہ تو سرکہ بھی حرام ہوتا۔ ایسی ترش نبیذ سرکے کی طرح ہضم کے لیے پی جاتی تھی نیز راجح قول کے مطابق یہ اثر صحیح ہے جیسا کہ امام نسائی ؒ نے بھی اشارہ کیا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5710