سنن نسائي
كتاب الأشربة -- کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
53. بَابُ : ذِكْرِ مَا يَجُوزُ شُرْبُهُ مِنَ الطِّلاَءِ وَمَا لاَ يَجُوزُ
باب: کون سا طلاء پینا جائز ہے اور کون سا ناجائز؟
حدیث نمبر: 5718
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ , قَالَ: سَمِعْتُ مَنْصُورًا , عَنْ إِبْرَاهِيمَ , عَنْ نُبَاتَةَ , عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ , قَالَ: كَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِلَى بَعْضِ عُمَّالِهِ:" أَنِ ارْزُقْ الْمُسْلِمِينَ مِنَ الطِّلَاءِ مَا ذَهَبَ ثُلُثَاهُ وَبَقِيَ ثُلُثُهُ".
سوید بن غفلہ کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اپنے کسی عامل (گورنر) کو لکھا: مسلمانوں کو وہ طلاء پینے دو جس کے دو حصے جل گئے ہوں اور ایک حصہ باقی ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 10461) (حسن، صحیح الإسناد)»

وضاحت: ۱؎: انگور کا رس دو تہائی جل گیا ہو اور ایک تہائی رہ جائے تو اس کو طلا کہتے ہیں، یہ حلال ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح موقوف
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5718  
´کون سا طلاء پینا جائز ہے اور کون سا ناجائز؟`
سوید بن غفلہ کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اپنے کسی عامل (گورنر) کو لکھا: مسلمانوں کو وہ طلاء پینے دو جس کے دو حصے جل گئے ہوں اور ایک حصہ باقی ہو ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5718]
اردو حاشہ:
جب انگوروں کا جوس اتنا خشک ہوجائے تواس میں عموماً نشے کا امکان نہیں رہتا، صرف مٹھاس باقی رہ جاتی ہے لیکن اگر بالفرض اس میں بھی نشہ پیدا ہوجائے تو وہ بھی حرام ہوگا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5718