سنن نسائي
كتاب الأشربة -- کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
54. بَابُ : مَا يَجُوزُ شُرْبُهُ مِنَ الْعَصِيرِ وَمَا لاَ يَجُوزُ
باب: کون سا رس (شیرہ) پینا جائز ہے اور کون سا ناجائز؟
حدیث نمبر: 5733
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قِرَاءَةً , أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ , قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ , يَقُولُ:" وَاللَّهِ , مَا تُحِلُّ النَّارُ شَيْئًا وَلَا تُحَرِّمُهُ" , قَالَ: ثُمَّ فَسَّرَ لِي قَوْلَهُ: لَا تُحِلُّ شَيْئًا لِقَوْلِهِمْ فِي الطِّلَاءِ وَلَا تُحَرِّمُهُ.
عطاء بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے ہوئے سنا: اللہ کی قسم! آگ کسی (حرام) چیز کو حلال نہیں کرتی، اور نہ ہی کسی (حلال) چیز کو حرام کرتی ہے پھر آپ نے اپنے اس قول آگ کسی چیز کو حلال نہیں کرتی کی شرح میں یہ کہا کہ یہ رد ہے طلاء کے سلسلے میں بعض لوگوں کے قول کا ۱؎ کہ آگ جس کو چھولے اس سے وضو واجب ہو جاتا ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 5932) (صحیح الإسناد)»

وضاحت: ۱؎: وہ قول یہ ہے آگ سے طلاء حلال ہو جاتا ہے یعنی: طلاء کا دد تہائی جب جل جائے اور ایک ثلث باقی رہ جائے تو یہ آخری تہائی حلال ہے۔ ۲؎: یہ تردید اس طرح ہے کہ اگر یہ کہتے ہیں کہ آگ سے پکنے سے پہلے کوئی چیز حلال تھی اور پکنے کے بعد وہ حرام ہو گئی، تو یہ ماننا پڑے گا کہ آگ بھی کسی چیز کو حلال اور حرام کرتی ہے، حالانکہ ایسی بات نہیں ہے۔ اس تشریح سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ «الوضوء مما مست النار» کا جملہ حدیث نمبر ۵۷۳۳ کا «تتمہ» ہے، نہ کہ کوئی مستقل باب کا عنوان، جیسا کہ بعض لوگوں نے سمجھ لیا ہے (سندھی اور حاشیہ نظامیہ میں اس پر انتباہ موجود ہے، نیز: اگر اس جملے کو ایک مستقل باب مانتے ہیں تو اس میں مذکور آثار (نمبر ۵۷۳۴ تا ۵۷۳۷) کا اس باب سے کوئی تعلق بھی نظر نہیں آتا)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5733  
´کون سا رس (شیرہ) پینا جائز ہے اور کون سا ناجائز؟`
عطاء بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے ہوئے سنا: اللہ کی قسم! آگ کسی (حرام) چیز کو حلال نہیں کرتی، اور نہ ہی کسی (حلال) چیز کو حرام کرتی ہے پھر آپ نے اپنے اس قول آگ کسی چیز کو حلال نہیں کرتی کی شرح میں یہ کہا کہ یہ رد ہے طلاء کے سلسلے میں بعض لوگوں کے قول کا ۱؎ کہ آگ جس کو چھولے اس سے وضو واجب ہو جاتا ہے ۲؎۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5733]
اردو حاشہ:
حرام بھی نہیں کرسکتی ہے یعنی صرف آگ پر پکنے سے کوئی چیز حرام نہیں ہو جائے گی الا یہ کہ اس میں نشہ ہو یا وہ پہلے سے حرام ہوجیسے کوئی حلال چیز آگ پر پکائی جائے تو اس کوکھانے سے وضو نہیں ٹوٹے گا بلکہ حلال چیز حلال ہی رہے گی اور وضو بھی قائم رہے گا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5733