سنن نسائي
كتاب الأشربة -- کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
56. بَابُ : ذِكْرِ مَا يَجُوزُ شُرْبُهُ مِنَ الأَنْبِذَةِ وَمَا لاَ يَجُوزُ
باب: کون سی نبیذ پینی جائز ہے اور کون سی ناجائز۔
حدیث نمبر: 5745
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , قَالَ: سَمِعْتُ سُفْيَانَ سُئِلَ عَنِ النَّبِيذِ؟ , قَالَ:" انْتَبِذْ عَشِيًّا وَاشْرَبْهُ غُدْوَةً".
عبداللہ بن المبارک کہتے ہیں کہ میں نے سفیان سے سنا: ان سے نبیذ کے بارے میں سوال کیا گیا؟ انہوں نے کہا: شام کو بھگو دو اور صبح کو پیو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18773) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5745  
´کون سی نبیذ پینی جائز ہے اور کون سی ناجائز۔`
عبداللہ بن المبارک کہتے ہیں کہ میں نے سفیان سے سنا: ان سے نبیذ کے بارے میں سوال کیا گیا؟ انہوں نے کہا: شام کو بھگو دو اور صبح کو پیو۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5745]
اردو حاشہ:
یعنی ایک دن رات سے زائد نہ رکھ۔ رات کی بنی ہوئی نبیذ دن کو کسی وقت پی جا سکتی ہے۔ اور اگر موسم ساتھ دے، یعنی نشے کا امکان نہ ہوتو اس سے زائد بھی رکھی جا سکتی ہے جیسا کہ پیچھے گزرا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5745