سنن نسائي
كتاب الأشربة -- کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
57. بَابُ : ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى إِبْرَاهِيمَ فِي النَّبِيذِ
باب: نبیذ کے سلسلے میں ابراہیم نخعی کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 5754
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ أَبِي أُسَامَةَ , قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ الْمُبَارَكِ , يَقُولُ:" مَا وَجَدْتُ الرُّخْصَةَ فِي الْمُسْكِرِ عَنْ أَحَدٍ صَحِيحًا إِلَّا عَنْ إِبْرَاهِيمَ".
ابواسامہ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن مبارک کو کہتے ہوئے سنا: میں نے کسی سے نشہ لانے والی چیز کی رخصت صحیح روایت کے ساتھ نہیں سنی سوائے ابراہیم نخعی کے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18429) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5754  
´نبیذ کے سلسلے میں ابراہیم نخعی کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر۔`
ابواسامہ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن مبارک کو کہتے ہوئے سنا: میں نے کسی سے نشہ لانے والی چیز کی رخصت صحیح روایت کے ساتھ نہیں سنی سوائے ابراہیم نخعی کے۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5754]
اردو حاشہ:
گویا اس مسئلے میں حضرت ابراہیم نخعی رحمہ اللہ منفرد ہیں۔ تمام صحابہ و تابعین ہر نشہ آور مشروب کو مطلقاً ممنوع قرار دیتے ہیں جب کہ ابراہیم نخعی نے قلیل اجازت دی ہے۔ اسی سے ان کے قول کی وقعت اور حیثیت معلوم ہو جاتی ہے۔ صحابہ کے اجماع کی مخالفت کوئی معمولی بات نہیں، اگر کوئی جان بوجھ کر کرے تو قرآن میں اس کے لیے بڑے سخت الفاظ آئے ہیں۔ اللہ بچائے!
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5754