سنن نسائي
كتاب الأشربة -- کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
58. بَابُ : ذِكْرِ الأَشْرِبَةِ الْمُبَاحَةِ
باب: مباح اور جائز مشروب کا بیان۔
حدیث نمبر: 5756
أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى , قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ ثَابِتٍ , عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ لِأُمِّ سُلَيْمٍ قَدَحٌ مِنْ عَيْدَانٍ , فَقَالَتْ:" سَقَيْتُ فِيهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّ الشَّرَابِ: الْمَاءَ , وَالْعَسَلَ , وَاللَّبَنَ , وَالنَّبِيذَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کے پاس لکڑی کا ایک پیالا تھا، جس کے بارے میں وہ کہتی ہیں کہ میں نے اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر قسم کا مشروب پلایا ہے: پانی، شہد، دودھ اور نبیذ۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18327) صحیح مسلم/الٔشربة9(2008)، سنن الترمذی/الشمائل28 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5756  
´مباح اور جائز مشروب کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کے پاس لکڑی کا ایک پیالا تھا، جس کے بارے میں وہ کہتی ہیں کہ میں نے اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر قسم کا مشروب پلایا ہے: پانی، شہد، دودھ اور نبیذ۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5756]
اردو حاشہ:
(1) پہلے بیان ہو چکا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رشتہ داری کی وجہ سے اکثر حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا اور ان کی ہمشیرہ حضرت ام حرام رضی اللہ عنہا کے گھروں میں تشریف لے جاتے تھے۔ اس طرح انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فداه ابي وامي ونفسي وروحي کی خدمت اور خاطر تواضع کے مواقع حاصل ہوتے رہتے تھے۔ کتنے خو ش نصیب تھے وہ لوگ!
(2) یاد رہے کہ یہاں نبیذ سے مراد تازہ نبیذ ہے جو نشے سے کوسوں دور ہوتی تھی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5756