سنن نسائي
كتاب الأشربة -- کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
58. بَابُ : ذِكْرِ الأَشْرِبَةِ الْمُبَاحَةِ
باب: مباح اور جائز مشروب کا بیان۔
حدیث نمبر: 5761
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ , قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ , قَالَ: كَانَ ابْنُ شُبْرُمَةَ , لَا يَشْرَبُ إِلَّا الْمَاءَ وَاللَّبَنَ".
جریر بیان کرتے ہیں کہ ابن شبرمہ صرف پانی اور دودھ پیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 1891) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5761  
´مباح اور جائز مشروب کا بیان۔`
جریر بیان کرتے ہیں کہ ابن شبرمہ صرف پانی اور دودھ پیتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5761]
اردو حاشہ:
(1) مقصود نبیذ کی نفی ہے کیونکہ اس میں نشے کا امکان ہوتا ہے اور وہ نہیں چاہتے تھے کہ کوئی مشکوک مشروب پیئیں۔ یہ ان کا کمال تقویٰ ہے، نیز اس سے معلوم ہوا کہ حضرت ابن شبرمہ نبیذ کو جب اس میں نشہ ہو جائز نہیں سمجھتے لہٰذا روایت 5753 میں حضرت ابراہیم نخعی کے بارے میں ان کے الفاظ اللہ تعالیٰ ابراہیم پر رحم فرمائے تحسین کے طور پر نہیں بلکہ افسوس کے طور پر ہیں کیونکہ ان سے ایسے نبیذ کا جواز منقول ہے۔
(2) حضرت ابن شبرمہ رحمہ اللہ کوفہ کے قاضی اور عادل وثقہ شخص تھے مگر ان کے حافظے میں کچھ کمی تھی جس کی بنا پر ان کو کمزور بھی کہا گیا۔ قاضی ہونے کے ساتھ ساتھ کوفہ کے معتبر فقیہ بھی تھے اور انتہائی پرہیزگار عابد و زاہد بھی۔ «رحمة الله رحمة واسعة.»
(3) حضرت اما م ابو عبدالرحمن احمد بن شعیب نسائی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب کو تقویٰ اور ورع کے مضمون پر ختم فرمایا کہ علم سے مقصود تقویٰ ہے۔ ﴿إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ﴾ [فاطر: ٣٥ ٢٨] تقویٰ نہ ہو تو مسلم بے کار ہے۔ یہ ختم کتاب کا بہترین انداز ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمارا خاتمہ بھی ایمان اور تقویٰ پر فرمائے۔ آمین۔ مولائے رحیم و کریم کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ یہ علمی کام جو ربیع الاول کے مہینے میں شروع ہوا تھا۔ ڈیڑھ سال کے عرصے میں رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں جو کہ نزول قرآن کا مہینہ ہے میں پایہ تکمیل کو پہنچا۔ اللہ تعالیٰ کے اس فضل واحسان پر میں جس قدر بھی شکر ادا کروں کم ہے اور مجھ جیسا عاجز اور بے پایہ شخص تو شکر ادا کرنے کے بھی اہل نہیں۔ ہزار بار بشویم دہانم ز عرق گلاب نام تو گفتن ہنوز بے ادبی ست۔ «لا أُحصي ثَناءً عليكَ، أنتَ كما أثنَيتَ على نَفْسِكَ.»
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5761