عکرمہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے تیمم کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں جس وقت وضو کا ذکر کیا تو فرمایا ”اپنے چہرے کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں تک دھوؤ“، اور تیمم کے بارے میں فرمایا: ”اپنے چہروں اور ہاتھوں پر مسح کرو“، اور فرمایا: ”چوری کرنے والے مرد و عورت کی سزا یہ ہے کہ ان کے ہاتھ کاٹ دو“ تو ہاتھ کاٹنے کے سلسلے میں سنت یہ تھی کہ (پہنچے تک) ہتھیلی کاٹی جاتی، لہٰذا تیمم صرف چہرے اور ہتھیلیوں ہی تک ہو گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6077) (ضعیف الإسناد) (سند میں محمد بن خالد قرشی مجہول ہیں، لیکن یہ مسئلہ دیگر احادیث سے ثابت ہے)۔»
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 145
´تیمم کا بیان۔` عکرمہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے تیمم کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں جس وقت وضو کا ذکر کیا تو فرمایا ”اپنے چہرے کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں تک دھوؤ“، اور تیمم کے بارے میں فرمایا: ”اپنے چہروں اور ہاتھوں پر مسح کرو“، اور فرمایا: ”چوری کرنے والے مرد و عورت کی سزا یہ ہے کہ ان کے ہاتھ کاٹ دو“ تو ہاتھ کاٹنے کے سلسلے میں سنت یہ تھی کہ (پہنچے تک) ہتھیلی کاٹی جاتی، لہٰذا تیمم صرف چہرے اور ہتھیلیوں ہی تک ہو گا۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 145]
اردو حاشہ: نوٹ: (سند میں محمد بن خالد قرشی مجہول ہیں، لیکن یہ مسئلہ دیگر احادیث سے ثابت ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 145