سنن ترمذي
كتاب الصلاة -- کتاب: نماز کے احکام و مسائل
8. باب مَا جَاءَ فِي تَعْجِيلِ الْعَصْرِ
باب: عصر جلدی پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 159
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: " صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ فِي حُجْرَتِهَا وَلَمْ يَظْهَرِ الْفَيْءُ مِنْ حُجْرَتِهَا " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ , وَأَبِي أَرْوَى , وَجَابِرٍ , وَرَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: وَيُرْوَى عَنْ رَافِعٍ أَيْضًا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي تَأْخِيرِ الْعَصْرِ وَلَا يَصِحُّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ الَّذِي اخْتَارَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْهُمْ عُمَرُ , وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ , وَعَائِشَةُ , وَأَنَسٌ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ التَّابِعِينَ: تَعْجِيلَ صَلَاةِ الْعَصْرِ وَكَرِهُوا تَأْخِيرَهَا، وَبِهِ يَقُولُ عَبْدُ اللَّهِ ابْنُ الْمُبَارَكِ , وَالشَّافِعِيُّ , وَأَحْمَدُ , وَإِسْحَاق.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے عصر پڑھی اس حال میں کہ دھوپ ان کے کمرے میں تھی، ان کے کمرے کے اندر کا سایہ پورب والی دیوار پر نہیں چڑھا تھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں انس، ابوارویٰ، جابر اور رافع بن خدیج رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، (اور رافع رضی الله عنہ سے عصر کو مؤخر کرنے کی بھی روایت کی جاتی ہے جسے انہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔ لیکن یہ صحیح نہیں ہے،
۳- صحابہ کرام میں سے بعض اہل علم نے جن میں عمر، عبداللہ بن مسعود، عائشہ اور انس رضی الله عنہم بھی شامل ہیں اور تابعین میں سے کئی لوگوں نے اسی کو اختیار کیا ہے کہ عصر جلدی پڑھی جائے اور اس میں تاخیر کرنے کو ان لوگوں نے مکروہ سمجھا ہے اسی کے قائل عبداللہ بن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 1 (522)، و13 (545)، والخمس 4 (3103)، صحیح مسلم/المساجد 31 (611)، سنن ابی داود/ الصلاة 5 (407)، سنن النسائی/المواقیت 8 (506)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 5 (683)، (تحفة الأشراف: 16585)، موطا امام مالک/وقوت الصلاة 1 (2) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (683)
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 506  
´عصر جلدی پڑھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر پڑھی، اور دھوپ ان کے حجرے میں تھی، اور سایہ ان کے حجرے سے (دیوار پر) نہیں چڑھا تھا۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 506]
506 ۔ اردو حاشیہ: حدیث کا مقصد عصر کی نماز جلدی پڑھنا ہے، یعنی مثل اول ہوتے ہیں پڑھ لیتے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے سے مراد ان کے گھر کا صحن ہے جو دیوار سے گھرا ہوا تھا۔ دوپہر کو پورے صحن میں دھوپ ہوتی تھی اور جیسے جیسے سورج ڈھلتا جاتا تھا، مغربی دیوار کا سایہ صحن میں پھیلتا جاتا تھا، لیکن دیوار چونکہ بہت زیادہ اونچی نہ تھی، اس لیے ابھی صحن میں دھوپ باقی رہتی تھی، مشرقی دیوار پر سایہ چڑھ نہ پاتا تھا کہ وہ مغربی دیوار کے ایک مثل ہو جاتا تھا اور اس وقت نماز قائم کر دی جاتی تھی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 506   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 407  
´عصر کے وقت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر ایسے وقت میں ادا فرماتے تھے کہ دھوپ میرے حجرے میں ہوتی، ابھی دیواروں پر چڑھی نہ ہوتی۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 407]
407۔ اردو حاشیہ:
حجرہ عربی زبان میں گھر کے ساتھ گھرے ہوئے آنگن کو بھی کہتے ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے صحن کی دیواریں چھوٹی ہی تھیں اس لیے دھوپ ابھی آنگن ہی میں ہوتی تھی۔ مشرقی دیوارپر چڑھتی نہ تھی کہ عصر کا وقت ہو جاتا تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ لیتے تھے۔ معلوم ہوا کہ آپ اوّل وقت میں عصر پڑھتے تھے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 407   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث683  
´نماز عصر کا وقت۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھی اور دھوپ میرے کمرے میں باقی رہی، ابھی تک سایہ دیواروں پر چڑھا نہیں تھا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 683]
اردو حاشہ:
اس سے معلوم ہو کہ نبی ﷺ نے عصر کی نماز جلدی ادا فرمائی کیونکہ اگر دیر کی جائے تو سایہ پورے صحن میں پھیل جائے گا اور دیوار پر چڑھنا شروع ہو جائے گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 683