سنن ترمذي
كتاب الصلاة -- کتاب: نماز کے احکام و مسائل
100. باب مَا جَاءَ فِي الاِعْتِمَادِ فِي السُّجُودِ
باب: سجدے میں ٹیک لگانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 286
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: اشْتَكَى بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَشَقَّةَ السُّجُودِ عَلَيْهِمْ إِذَا تَفَرَّجُوا، فَقَالَ: " اسْتَعِينُوا بِالرُّكَبِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، مِنْ حَدِيثِ اللَّيْثِ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ أَبِي عَيَّاشٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا، وَكَأَنَّ رِوَايَةَ هَؤُلَاءِ أَصَحُّ مِنْ رِوَايَةِ اللَّيْثِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ بعض صحابہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سجدے میں دونوں ہاتھوں کو دونوں پہلوؤں سے اور پیٹ کو ران سے جدا رکھنے کی صورت میں (تکلیف کی) شکایت کی، تو آپ نے فرمایا: گھٹنوں سے (ان پر ٹیک لگا کر) مدد لے لیا کرو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم سے ابوصالح کی حدیث جسے انہوں نے ابوہریرہ سے اور ابوہریرہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے صرف اسی طریق سے (یعنی لیث عن ابن عجلان کے طریق سے) جانتے ہیں اور سفیان بن عیینہ اور دیگر کئی لوگوں نے یہ حدیث بطریق: «سمى عن النعمان بن أبي عياش عن النبي صلى الله عليه وسلم» (اسی طرح) روایت کی ہے، ان لوگوں کی روایت لیث کی روایت کے مقابلے میں شاید زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 159 (902)، (تحفة الأشراف: 12580)، مسند احمد (2/340) (ضعیف) (محمد بن عجلان کی اس روایت کو ان سے زیادہ ثقہ اور معتبر رواة نے مرسلاً ذکر کیا ہے، اور ابوہریرہ کا تذکرہ نہیں کیا، اس لیے ان کی یہ روایت ضعیف ہے، دیکھئے: ضعیف سنن ابی داود: ج9/رقم: 832)»

وضاحت: ۱؎: یعنی کہنیاں گھٹنوں پر رکھ لیا کرو تاکہ تکلیف کم ہو۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ضعيف أبي داود (160) // عندنا في " ضعيف أبي داود " برقم (192 / 902) //
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 902  
´ضرورت کے وقت سجدہ میں کہنیوں کو زانو پر لگانے کی اجازت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ سے شکایت کی کہ جب لوگ پھیل کر سجدہ کرتے ہیں تو سجدے میں ہمیں تکلیف ہوتی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زانو (گھٹنے) سے مدد لے لیا کرو ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 902]
902۔ اردو حاشیہ:
بیمار اور ضعیف کے لئے سجدوں میں رانوں کا سہارا لینا مباح ہے کیونکہ وہ معذورہوتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 902   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 286  
´سجدے میں ٹیک لگانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ بعض صحابہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سجدے میں دونوں ہاتھوں کو دونوں پہلوؤں سے اور پیٹ کو ران سے جدا رکھنے کی صورت میں (تکلیف کی) شکایت کی، تو آپ نے فرمایا: گھٹنوں سے (ان پر ٹیک لگا کر) مدد لے لیا کرو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 286]
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی کہنیاں گھٹنوں پر رکھ لیا کرو تاکہ تکلیف کم ہو۔
نوٹ:
(محمد بن عجلان کی اس روایت کو ان سے زیادہ ثقہ اور معتبر رواۃ نے مرسلاً ذکر کیا ہے،
اور ابو ہریرہ کا تذکرہ نہیں کیا،
اس لیے ان کی یہ روایت ضعیف ہے،
دیکھئے:
ضعیف سنن ابی داود:
ج9/رقم: 832)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 286