سنن ترمذي
كتاب الصلاة -- کتاب: نماز کے احکام و مسائل
122. باب مَا جَاءَ مَا يَقُولُ عِنْدَ دُخُولِ الْمَسْجِدِ
باب: مسجد میں داخل ہوتے وقت کون سی دعا پڑھے؟
حدیث نمبر: 314
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَسَنِ، عَنْ أُمِّهِ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْحُسَيْنِ، عَنْ جَدَّتِهَا فَاطِمَةَ الْكُبْرَى، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ صَلَّى عَلَى مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ وَقَالَ: " رَبِّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ " وَإِذَا خَرَجَ صَلَّى عَلَى مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: " رَبِّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ فَضْلِكَ "
فاطمہ بنت حسین اپنی دادی فاطمہ کبریٰ رضی الله عنہا سے روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مسجد میں داخل ہوتے تو محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر درود و سلام بھیجتے اور یہ دعا پڑھتے: «رب اغفر لي ذنوبي وافتح لي أبواب رحمتك» اے میرے رب! میرے گناہ بخش دے اور اپنی رحمت کے دروازے میرے لیے کھول دے اور جب نکلتے تو محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر صلاۃ (درود) و سلام بھیجتے اور یہ کہتے: «رب اغفر لي ذنوبي وافتح لي أبواب فضلك» اے میرے رب! میرے گناہ بخش دے اور اپنے فضل کے دروازے میرے لیے کھول دے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المساجد 13 (771)، (تحفة الأشراف: 18041) (صحیح) (فاطمہ بنت حسین نے فاطمہ کبری کو نہیں پایا ہے، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے،، شیخ البانی کہتے ہیں: مغفرت کے جملے کو چھوڑ کر بقیہ حدیث صحیح ہے، تراجع الألبانی 510)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (771)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث771  
´مسجد میں داخل ہونے کے وقت پڑھی جانے والی دعا کا بیان۔`
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مسجد میں داخل ہوتے تو یہ دعا پڑھتے: «بسم الله والسلام على رسول الله اللهم اغفر لي ذنوبي وافتح لي أبواب رحمتك» میں اللہ کا نام لے کر داخل ہوتا ہوں، اور رسول اللہ پر سلام ہو، اے اللہ! میرے گناہوں کو بخش دے، اور میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے، اور جب نکلتے تو یہ دعا پڑھتے: «بسم الله والسلام على رسول الله اللهم اغفر لي ذنوبي وافتح لي أبواب فضلك» میں اللہ کا نام لے کر جاتا ہوں، اور رسول اللہ پر سلام ہو، اے اللہ! میر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 771]
اردو حاشہ:
ہمارے فاضل محقق نے اس روایت کو سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید کہا ہے کہ اس روایت سے اگلی روایت کفایت کرتی ہے، علاوہ ازیں بعض محققین نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 771   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 314  
´مسجد میں داخل ہوتے وقت کون سی دعا پڑھے؟`
فاطمہ بنت حسین اپنی دادی فاطمہ کبریٰ رضی الله عنہا سے روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مسجد میں داخل ہوتے تو محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) پر درود و سلام بھیجتے اور یہ دعا پڑھتے: «رب اغفر لي ذنوبي وافتح لي أبواب رحمتك» اے میرے رب! میرے گناہ بخش دے اور اپنی رحمت کے دروازے میرے لیے کھول دے اور جب نکلتے تو محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) پر صلاۃ (درود) و سلام بھیجتے اور یہ کہتے: «رب اغفر لي ذنوبي وافتح لي أبواب فضلك» اے میرے رب! میرے گناہ بخش دے اور اپنے فضل کے دروازے میرے لیے کھول دے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 314]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(فاطمہ بنت حسین نے فاطمہ کبری کو نہیں پایا ہے،
لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے،
شیخ البانی کہتے ہیں:
مغفرت کے جملے کو چھوڑ کر بقیہ حدیث صحیح ہے،
تراجع الألبانی: 510)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 314