صحيح البخاري
كِتَاب الصُّلْحِ -- کتاب: صلح کے مسائل کا بیان
13. بَابُ الصُّلْحِ بَيْنَ الْغُرَمَاءِ وَأَصْحَابِ الْمِيرَاثِ وَالْمُجَازَفَةِ فِي ذَلِكَ:
باب: میت کے قرض خواہوں اور وارثوں میں صلح کا بیان اور قرض کا اندازہ سے ادا کرنا۔
وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَا بَأْسَ أَنْ يَتَخَارَجَ الشَّرِيكَانِ فَيَأْخُذَ هَذَا دَيْنًا وَهَذَا عَيْنًا، فَإِنْ تَوِيَ لِأَحَدِهِمَا لَمْ يَرْجِعْ عَلَى صَاحِبِهِ.
اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اگر دو شریک آپس میں یہ ٹھہرا لیں کہ ایک (اپنے حصہ کو بدل) قرض وصول کرے اور دوسرا نقد مال لے لے تو کوئی حرج نہیں۔ اب اگر ایک شریک کا حصہ تلف ہو جائے (مثلاً قرضہ ڈوب جائے) تو وہ اپنے شریک سے کچھ نہیں لے سکتا۔