سنن ترمذي
كتاب الصلاة -- کتاب: نماز کے احکام و مسائل
156. باب مِنْهُ
باب: امام کی پیروی سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 363
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: " صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ قَاعِدًا فِي ثَوْبٍ مُتَوَشِّحًا بِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَالَ: وَهَكَذَا رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، وَقَدْ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ، عَنْ ثَابِتٍ، وَمَنْ ذَكَرَ فِيهِ عَنْ ثَابِتٍ فَهُوَ أَصَحُّ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیماری میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھی اور آپ ایک کپڑے میں لپٹے ہوئے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسی طرح اسے یحییٰ بن ایوب نے بھی حمید سے، اور حمید نے ثابت سے اور ثابت نے انس رضی الله عنہ سے روایت کیا ہے،
۳- نیز اسے اور بھی کئی لوگوں نے حمید سے اور حمید نے انس رضی الله عنہ سے روایت کیا ہے، اور ان لوگوں نے اس میں ثابت کے واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے، لیکن جس نے ثابت کے واسطے کا ذکر کیا ہے، وہ زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد المؤلف (تحفة الأشراف: 397)، وانظر مسند احمد (3/159، 216، 243) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1624  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری دیدار مجھے دوشنبہ کے دن ہوا، آپ نے (اپنے حجرہ کا) پردہ اٹھایا، میں نے آپ کا چہرہ مبارک دیکھا، تو گویا مصحف کا ایک ورق تھا، لوگ اس وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنی جگہ سے ہٹنے کا ارادہ کیا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اشارہ کیا کہ اپنی جگہ پر رہو، اور پردہ گرا دیا، پھر اسی دن کی شام کو آپ کا انتقال ہو گیا ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1624]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ ﷺ کے چہرے اقدس کو ورق سے تشبیہ دی کیونکہ بیماری اور کمزوری کی وجہ سے چہرے پر سرخی کی بجائے زردی اور سفیدی غالب تھی۔
مصحف کا ورق اس لئے فرمایا کہ قرآن مجید کا ورق مومنوں کے دلوں میں محبت، احترام اورعقیدت کا حامل ہوتا ہے۔
اور رسول اللہﷺ کا چہرہ مبارک بھی ان صفات سے متصف تھا۔

(2)
علمائے سیرت کے مشہور قول کے مطابق رسول اللہﷺ کی وفات چاشت (ضحیٰ)
کے وقت یعنی دوپہر سے پہلے ہوئی دیکھئے: (الرحیق المختوم، ص: 630)
 رسول اللہﷺ کی زندگی کے آخری ایام میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسجد نبوی میں سترہ نمازیں پڑھائی تھیں۔ (الرحیق ا لمختوم، ص: 627)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1624