سنن ترمذي
كتاب الصلاة -- کتاب: نماز کے احکام و مسائل
163. باب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يَتَطَوَّعُ جَالِسًا
باب: بیٹھ کر نفل نماز پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 375
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ وَهُوَ: الْحَذَّاءُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَ: سَأَلْتُهَا عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ تَطَوُّعِهِ، قَالَتْ: " كَانَ يُصَلِّي لَيْلًا طَوِيلًا قَائِمًا وَلَيْلًا طَوِيلًا قَاعِدًا، فَإِذَا قَرَأَ وَهُوَ قَائِمٌ رَكَعَ وَسَجَدَ وَهُوَ قَائِمٌ، وَإِذَا قَرَأَ وَهُوَ جَالِسٌ رَكَعَ وَسَجَدَ وَهُوَ جَالِسٌ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نفل نماز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ رات تک کھڑے ہو کر نماز پڑھتے اور دیر تک بیٹھ کر پڑھتے جب آپ کھڑے ہو کر قرأت کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی کھڑے کھڑے کرتے اور جب بیٹھ کر قرأت کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی بیٹھ کر ہی کرتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 16 (730)، سنن ابی داود/ الصلاة 290 (1251)، سنن النسائی/قیام اللیل 18 (1647، 1648)، (تحفة الأشراف: 16207)، مسند احمد (6/30) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1228)
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 955  
´بیٹھ کر نماز پڑھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں کبھی دیر تک کھڑے ہو کر نماز پڑھتے اور کبھی دیر تک بیٹھ کر، جب کھڑے ہو کر پڑھتے تو رکوع بھی کھڑے ہو کر کرتے اور جب بیٹھ کر پڑھتے تو رکوع بھی بیٹھ کر کرتے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 955]
955۔ اردو حاشیہ:
افضل یہ ہے کہ جب قرأت کھڑے ہو کر ہو تو رکوع بھی کھڑے ہو کر ہو اور اگر قرأت بیٹھ کر ہو تو رکوع بھی بیٹھ کر ہو . . . یہ اور اوپر والی صورت یعنی رکعت کا کچھ حصہ کھڑے ہو کر اور کچھ حصہ بیٹھ کر ادا کیا جائے، تو بھی جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 955