سنن ترمذي
أبواب السهو -- کتاب: نماز میں سہو و نسیان سے متعلق احکام و مسائل
188. باب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يُحْدِثُ فِي التَّشَهُّدِ
باب: آدمی کو تشہد میں حدث لاحق ہو جائے تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 408
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى الْمُلَقَّبُ مَرْدُوَيْهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمٍ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ رَافِعٍ، وَبَكْرَ بْنَ سَوَادَةَ أَخْبَرَاهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَحْدَثَ يَعْنِي الرَّجُلَ وَقَدْ جَلَسَ فِي آخِرِ صَلَاتِهِ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ فَقَدْ جَازَتْ صَلَاتُهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ إِسْنَادُهُ لَيْسَ بِذَاكَ الْقَوِيِّ وَقَدِ اضْطَرَبُوا فِي إِسْنَادِهِ، وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا، قَالُوا: إِذَا جَلَسَ مِقْدَارَ التَّشَهُّدِ وَأَحْدَثَ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ فَقَدْ تَمَّتْ صَلَاتُهُ، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: إِذَا أَحْدَثَ قَبْلَ أَنْ يَتَشَهَّدَ وَقَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ أَعَادَ الصَّلَاةَ، وَهُوَ قَوْلُ الشافعي، وقَالَ أَحْمَدُ: إِذَا لَمْ يَتَشَهَّدْ وَسَلَّمَ أَجْزَأَهُ، لِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " وَتَحْلِيلُهَا التَّسْلِيمُ وَالتَّشَهُّدُ أَهْوَنُ، قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي اثْنَتَيْنِ فَمَضَى فِي صَلَاتِهِ وَلَمْ يَتَشَهَّدْ " وقَالَ إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ: إِذَا تَشَهَّدَ وَلَمْ يُسَلِّمْ أَجْزَأَهُ، وَاحْتَجَّ بِحَدِيثِ ابْنِ مَسْعُودٍ حِينَ عَلَّمَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّشَهُّدَ، فَقَالَ: " إِذَا فَرَغْتَ مِنْ هَذَا فَقَدْ قَضَيْتَ مَا عَلَيْكَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمٍ هُوَ الْأَفْرِيقِيُّ، وَقَدْ ضَعَّفَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ مِنْهُمْ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ , وَأَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی کو سلام پھیرنے سے پہلے «حدث» لاحق ہو جائے اور وہ اپنی نماز کے بالکل آخر میں یعنی قعدہ اخیرہ میں بیٹھ چکا ہو تو اس کی نماز درست ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث کی سند کوئی خاص قوی نہیں، اس کی سند میں اضطراب ہے،
۲- عبدالرحمٰن بن زیاد بن انعم، جو افریقی ہیں کو بعض محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے۔ ان میں یحییٰ بن سعید قطان اور احمد بن حنبل بھی شامل ہیں،
۳- بعض اہل علم اسی طرف گئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ جب کوئی تشہد کی مقدار کے برابر بیٹھ چکا ہو اور سلام پھیرنے سے پہلے اسے «حدث» لاحق ہو جائے تو پھر اس کی نماز پوری ہو گئی،
۴- اور بعض اہل علم کہتے ہیں کہ جب «حدث» تشہد پڑھنے سے یا سلام پھیرنے سے پہلے لاحق ہو جائے تو نماز دہرائے۔ شافعی کا یہی قول ہے،
۵- اور احمد کہتے ہیں: جب وہ تشہد نہ پڑھے اور سلام پھیر دے تو اس کی نماز اسے کافی ہو جائے گی، اس لیے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد ہے: «وتحليلها التسليم» یعنی نماز میں جو چیزیں حرام ہوئی تھیں سلام پھیرنے ہی سے حلال ہوتی ہیں، بغیر سلام کے نماز سے نہیں نکلا جا سکتا اور تشہد اتنا اہم نہیں جتنا سلام ہے کہ اس کے ترک سے نماز درست نہ ہو گی، ایک بار نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم دو رکعت کے بعد کھڑے ہو گئے اپنی نماز جاری رکھی اور تشہد نہیں کیا،
۶- اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ کہتے ہیں: جب تشہد کر لے اور سلام نہ پھیرا ہو تو نماز ہو گئی، انہوں نے ابن مسعود رضی الله عنہ کی حدیث سے استدلال کیا ہے کہ جس وقت نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے انہیں تشہد سکھایا تو فرمایا: جب تم اس سے فارغ ہو گئے تو تم نے اپنا فریضہ پورا کر لیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 74 (617)، (تحفة الأشراف: 8610، و8875) (ضعیف) (سند میں ”عبدالرحمن بن انعم افریقی ضعیف ہیں، نیز یہ حدیث علی رضی الله عنہ کی صحیح حدیث ”تحريمها التكبير وتحليلها التسليم“ کے خلاف ہے)»

وضاحت: ۱؎: امام ابوحنیفہ اور ان کے اصحاب نے اسی روایت سے استدلال کیا ہے کہ آدمی جب تشہد کے بعد بیٹھ چکا ہو اور اسے نماز کے آخر میں «حدث» ہو گیا یعنی اس کا وضو ٹوٹ گیا تو اس کی نماز ہو جائے گی، لیکن یہ روایت ضعیف ہے استدلال کے قابل نہیں اور اگر صحیح ہو تو اسے سلام کی فرضیت سے پہلے پر محمول کیا جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ضعيف أبي داود (26 و 181) // عندنا برقم (35 / 205 و 214 / 1005) نحوه //
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 408  
´آدمی کو تشہد میں حدث لاحق ہو جائے تو کیا کرے؟`
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی کو سلام پھیرنے سے پہلے «حدث» لاحق ہو جائے اور وہ اپنی نماز کے بالکل آخر میں یعنی قعدہ اخیرہ میں بیٹھ چکا ہو تو اس کی نماز درست ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 408]
اردو حاشہ:
1؎:
امام ابو حنیفہ اور ان کے اصحاب نے اسی روایت سے استدلال کیا ہے کہ آدمی جب تشہد کے بعد بیٹھ چکا ہو اور اسے نماز کے آخرمیں حدث ہو گیا یعنی اس کا وضو ٹوٹ گیا تو اس کی نماز ہو جائے گی،
لیکن یہ روایت ضعیف ہے استدلال کے قابل نہیں اور اگر صحیح ہو تو اسے سلام کی فرضیت سے پہلے پر محمول کیا جائے گا۔

نوٹ:
(سند میں عبدالرحمن بن انعم افریقی ضعیف ہیں،
نیز یہ حدیث علی رضی اللہ عنہ کی صحیح حدیث ((تَحْرِيْمُهَا التَّكْبِيْرُ وَتَحْلِيْلُهَا التَّسْلِيْمُ)) کے خلاف ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 408