سنن ترمذي
أبواب السهو -- کتاب: نماز میں سہو و نسیان سے متعلق احکام و مسائل
209. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ التَّطَوُّعِ وَسِتِّ رَكَعَاتٍ بَعْدَ الْمَغْرِبِ
باب: مغرب کے بعد نفل نماز اور چھ رکعت پڑھنے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 435
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ يَعْنِي مُحَمَّدَ بْنَ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيَّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِي خَثْعَمٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى بَعْدَ الْمَغْرِبِ سِتَّ رَكَعَاتٍ لَمْ يَتَكَلَّمْ فِيمَا بَيْنَهُنَّ بِسُوءٍ عُدِلْنَ لَهُ بِعِبَادَةِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ سَنَةً ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ صَلَّى بَعْدَ الْمَغْرِبِ عِشْرِينَ رَكْعَةً بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ " قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ زَيْدِ بْنِ الْحُبَابِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي خَثْعَمٍ، قَالَ: وسَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل، يَقُولُ: عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي خَثْعَمٍ مُنْكَرُ الْحَدِيثِ وَضَعَّفَهُ جِدًّا.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھیں اور ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کی، تو ان کا ثواب بارہ سال کی عبادت کے برابر ہو گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عائشہ رضی الله عنہا سے مروی ہے وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ نے فرمایا: جس نے مغرب کے بعد بیس رکعتیں پڑھیں اللہ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا،
۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف «زيد بن حباب عن عمر بن أبي خثعم» کی سند سے جانتے ہیں،
۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ عمر بن عبداللہ بن ابی خثعم منکرالحدیث ہیں۔ اور انہوں نے انہیں سخت ضعیف کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الإقامة 113 (1167) (تحفة الأشراف: 15412) (ضعیف جداً) (سند میں عمر بن عبداللہ بن ابی خثعم نہایت ضعیف راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، ابن ماجة (1167) // ضعيف سنن ابن ماجة (244) ، الضعيفة (469) ، الروض النضير (719) ، التعليق الرغيب (1 / 204) ، ضعيف الجامع الصغير (5661) //
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1374  
´مغرب اور عشاء کے درمیان کی نماز کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھیں، اور بیچ میں زبان سے کوئی غلط بات نہیں نکالی، تو اس کی یہ نماز بارہ سال کی عبادت کے برابر قرار دی جائے گی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1374]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
بعض لوگ اس نماز کواوابین کے نام سے پکارتے ہیں۔
صحیح بات یہ ہے کہ صلاۃ اوابین نماز چاشت (ضحیٰ)
کا دوسرا نام ہے۔
جیسے کہ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ (صَلاَةُ اَوَّابِيْنَ حِيْنَ تَرْمَضُ الْفِصَال)
 (صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب صلاۃ الأوابین حین ترمض الفصال، حدیث: 748)
 اللہ کی طرف رجوع کرنے والوں کی نماز اسوقت ہوتی ہے۔
جب اونٹ کے بچوں کے پاؤں (ریت کی گرمی سے)
جلنے لگیں۔
مذکورہ دونوں روایتیں ضعیف ہیں۔
اس لئے دونوں ناقابل حجت ہیں۔
نماز چاشت کی وضاحت آگے آرہی ہے
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1374   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 435  
´مغرب کے بعد نفل نماز اور چھ رکعت پڑھنے کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھیں اور ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کی، تو ان کا ثواب بارہ سال کی عبادت کے برابر ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 435]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں عمر بن عبداللہ بن ابی خثعم نہایت ضعیف راوی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 435