سنن ترمذي
أبواب السهو -- کتاب: نماز میں سہو و نسیان سے متعلق احکام و مسائل
218. باب مَا جَاءَ فِي قِرَاءَةِ اللَّيْلِ
باب: قیام اللیل (تہجد) میں قرأت کا بیان۔
حدیث نمبر: 449
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَيْسٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ كَيْفَ كَانَتْ قِرَاءَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ، أَكَانَ يُسِرُّ بِالْقِرَاءَةِ أَمْ يَجْهَرُ؟ فَقَالَتْ: " كُلُّ ذَلِكَ قَدْ كَانَ يَفْعَلُ رُبَّمَا أَسَرَّ بِالْقِرَاءَةِ وَرُبَّمَا جَهَرَ "فَقُلْتُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي الْأَمْرِ سَعَةً. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
عبداللہ بن ابی قیس کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا: رات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت کیسی ہوتی تھی کیا آپ قرآن دھیرے سے پڑھتے تھے یا زور سے؟ کہا: آپ ہر طرح سے پڑھتے تھے، کبھی سری پڑھتے تھے اور کبھی جہری، تو میں نے کہا: اللہ کا شکر ہے جس نے دین کے معاملے میں کشادگی رکھی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحیض 6 (307)، سنن ابی داود/ الصلاة 343 (1437)، سنن النسائی/قیام اللیل 23 (1663)، (التحفہ: 16297)، مسند احمد (6/149)، ویاتي عند المؤلف في ثواب القرآن 23 (برقم: 2924) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1291)