سنن ترمذي
أبواب السهو -- کتاب: نماز میں سہو و نسیان سے متعلق احکام و مسائل
219. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ صَلاَةِ التَّطَوُّعِ فِي الْبَيْتِ
باب: نفل نماز گھر میں پڑھنے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 450
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَفْضَلُ صَلَاتِكُمْ فِي بُيُوتِكُمْ إِلَّا الْمَكْتُوبَةَ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ , وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , وَأَبِي سَعِيدٍ , وَأَبِي هُرَيْرَةَ , وَابْنِ عُمَرَ , وَعَائِشَةَ , وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ , وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدِ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي رِوَايَةِ هَذَا الْحَدِيثِ، فَرَوَى مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ , وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَرْفُوعًا وَرَوَاهُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ وَلَمْ يَرْفَعْهُ وَأَوْقَفَهُ بَعْضُهُمْ وَالْحَدِيثُ الْمَرْفُوعُ أَصَحُّ.
زید بن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری نماز میں سب سے افضل نماز وہ ہے جسے تم اپنے گھر میں پڑھتے ہو، سوائے فرض کے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- زید بن ثابت رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں عمر بن خطاب، جابر بن عبداللہ، ابوسعید، ابوہریرہ، ابن عمر، عائشہ، عبداللہ بن سعد، اور زید بن خالد جہنی رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم میں اس حدیث کی روایت میں اختلاف ہے، موسیٰ بن عقبہ اور ابراہیم بن ابی نضر دونوں نے اسے ابونضر سے مرفوعاً روایت کیا ہے۔ نیز اسے مالک بن انس نے بھی ابونضر سے روایت کیا، لیکن انہوں نے اسے مرفوع نہیں کیا ہے، اور بعض اہل علم نے اسے موقوف قرار دیا ہے جب کہ حدیث مرفوع زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 81 (731)، والأدب 75 (6113)، والاعتصام 3 (7290)، صحیح مسلم/المسافرین 29 (781)، سنن ابی داود/ الصلاة 205 (1044)، و346 (1447)، سنن النسائی/قیام اللیل 1 (1600)، (تحفة الأشراف: 3698)، موطا امام مالک/الجماعة 1 (4)، مسند احمد (5/182، 184، 186، 187)، سنن الدارمی/الصلاة 96 (1406) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1301)
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1044  
´آدمی کے اپنے گھر میں نفل پڑھنے کا بیان۔`
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کی نماز اس کے اپنے گھر میں اس کی میری اس مسجد میں نماز سے افضل ہے سوائے فرض نماز کے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1044]
1044۔ اردو حاشیہ:
➊ یہ ارشاد مردوں کو ہے عورتوں کو نہیں کیونکہ ان کے لئے فرض نماز بھی گھر میں پڑھنا زیادہ افضل ہے۔ اگرچہ جماعت میں آنے کی اجازت ہے۔
➋ بیت الحرام اور بیت المقدس بھی مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر قیاس ہیں۔
➌ ان نوافل سے مراد ایسے نوافل ہیں۔ جو مسجد سے مخصوص نہیں، مثلاً تحیۃ المسجد اور جمعہ سے پہلے کے نوافل وغیرہ۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1044   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 322  
´نماز باجماعت اور امامت کے مسائل کا بیان`
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھاس پھوس سے بنی ہوئی چٹائی سے ایک چھوٹا (خیمہ نما) حجرہ بنایا اور اس میں نماز پڑھنے لگے۔ لوگوں کو جب معلوم ہوا تو وہ آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے لگے۔ اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ مرد کی اپنے گھر میں نماز افضل ہے سوائے فرض نماز کے۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 322»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الأذان، باب صلاة الليل، حديث:731، ومسلم، صلاة المسافرين، باب استحباب صلاة النافلة في بيته، حديث:781.»
تشریح:
1. یہ ماہ رمضان کا موقع تھا کہ آپ نے اپنے لیے مسجد میں الگ ایک مختصر سی مخصوص جگہ بنالی۔
2. یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ اگر ایسا کرنا مقتدیوں اور نمازیوں کے لیے باعث ضرر اور تکلیف نہ ہو تو مسجد میں مخصوص جگہ بنائی جا سکتی ہے۔
3.مکمل روایت کا خلاصہ یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اکیلے رات کی نماز پڑھتے تھے۔
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو علم ہوا تو انھوں نے آپ کے پیچھے نماز پڑھنا شروع کر دی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات دیر سے اس حجرے سے باہر نکلے اور فرمایا: میں نے تمھارا حال دیکھ لیا ہے‘ اپنے گھروں میں نماز پڑھو کیونکہ فرض نماز کے علاوہ مردوں کی نماز گھر میں افضل ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 322