سنن ترمذي
أبواب الوتر​ -- کتاب: صلاۃ وترکے ابواب
5. باب مَا جَاءَ فِي الْوِتْرِ بِسَبْعٍ
باب: سات رکعت وتر پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 457
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً فَلَمَّا كَبِرَ وَضَعُفَ أَوْتَرَ بِسَبْعٍ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أُمِّ سَلَمَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " الْوَتْرُ بِثَلَاثَ عَشْرَةَ وَإِحْدَى عَشْرَةَ وَتِسْعٍ وَسَبْعٍ وَخَمْسٍ وَثَلَاثٍ وَوَاحِدَةٍ " قَالَ: إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ مَعْنَى مَا رُوِيَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ يُوتِرُ بِثَلَاثَ عَشْرَةَ " قَالَ: إِنَّمَا مَعْنَاهُ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً مَعَ الْوِتْرِ فَنُسِبَتْ صَلَاةُ اللَّيْلِ إِلَى الْوِتْرِ، وَرَوَى فِي ذَلِكَ حَدِيثًا عَنْ عَائِشَةَ، وَاحْتَجَّ بِمَا رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " أَوْتِرُوا يَا أَهْلَ الْقُرْآنِ " قَالَ: إِنَّمَا عَنَى بِهِ قِيَامَ اللَّيْلِ، يَقُولُ: " إِنَّمَا قِيَامُ اللَّيْلِ عَلَى أَصْحَابِ الْقُرْآنِ ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وتر تیرہ رکعت پڑھتے تھے لیکن جب آپ عمر رسیدہ اور کمزور ہو گئے تو سات رکعت پڑھنے لگے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ام سلمہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں عائشہ رضی الله عنہا سے بھی روایت ہے۔
۳- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے وتر تیرہ، گیارہ، نو، سات، پانچ، تین اور ایک سب مروی ہیں،
۴- اسحاق بن ابراہیم (ابن راہویہ) کہتے ہیں: یہ جو روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وتر تیرہ رکعت پڑھتے تھے، اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ تہجد (قیام اللیل) وتر کے ساتھ تیرہ رکعت پڑھتے تھے، تو اس میں قیام اللیل (تہجد) کو بھی وتر کا نام دے دیا گیا ہے، انہوں نے اس سلسلے میں عائشہ رضی الله عنہا سے ایک حدیث بھی روایت کی ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان اے اہل قرآن! وتر پڑھا کرو سے بھی دلیل لی ہے۔ ابن راہویہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے قیام اللیل مراد لی ہے، اور قیام اللیل صرف قرآن کے ماننے والوں پر ہے (نہ کہ دوسرے مذاہب والوں پر)۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/قیام اللیل 39 (1709)، و45 (1728)، (تحفة الأشراف: 18225)، مسند احمد (6/322) (صحیح الإسناد)»

وضاحت: ۱؎: ہمارے اس نسخے اور ایسے ہی سنن ترمذی مطبوعہ مکتبۃ المعارف میں علامہ احمد شاکر کے سنن ترمذی کے نمبرات کا لحاظ کیا گیا ہے، احمد شاکر کے نسخے میں غلطی سے (۴۵۸) نمبر نہیں ہے، اس لیے ہم نے بھی اس کا تذکرہ نہیں کیا ہے، لیکن اوپر (۴۵۵) مکرر آیا ہے اس لیے آگے نمبرات کا تسلسل صحیح ہے)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 457  
´سات رکعت وتر پڑھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وتر تیرہ رکعت پڑھتے تھے لیکن جب آپ عمر رسیدہ اور کمزور ہو گئے تو سات رکعت پڑھنے لگے۔ [سنن ترمذي/أبواب الوتر​/حدیث: 457]
اردو حاشہ:
1؎:
ہمارے اس نسخے اور ایسے ہی سنن ترمذی مطبوعہ مکتبۃ المعارف میں علامہ احمد شاکر کے سنن ترمذی کے نمبرات کا لحاظ کیا گیاہے،
احمد شاکر کے نسخے میں غلطی سے (458) نمبر نہیں ہے،
اس لیے ہم نے بھی اس کا تذکرہ نہیں کیا ہے،
لیکن اوپر (455) مکرر آیا ہے اس لیے آگے نمبرات کا تسلسل صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 457