سنن ترمذي
أبواب السفر -- کتاب: سفر کے احکام و مسائل
71. باب مَا ذُكِرَ فِي فَضْلِ الْمَشْىِ إِلَى الْمَسْجِدِ وَمَا يُكْتَبُ لَهُ مِنَ الأَجْرِ فِي خُطَاهُ
باب: پیدل مسجد جانے اور ہر قدم پر اجر لکھے جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 603
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، سَمِعَ ذَكْوَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا تَوَضَّأَ الرَّجُلُ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ لَا يُخْرِجُهُ أَوْ قَالَ: لَا يَنْهَزُهُ إِلَّا إِيَّاهَا، لَمْ يَخْطُ خُطْوَةً إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً أَوْ حَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی وضو کرے اور اچھی طرح کرے، پھر نماز کے لیے نکلے، اور اسے صرف نماز ہی نے نکالا، یا کہا اٹھایا ہو، تو جو بھی قدم وہ چلے گا، اللہ اس کے بدلے اس کا درجہ بڑھائے گا، یا اس کے بدلے اس کا ایک گناہ کم کرے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المساجد 14 (774) (تحفة الأشراف: 12405) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (774)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث281  
´وضو (طہارت) کا ثواب۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جب کوئی وضو کرتا ہے، اور اچھی طرح وضو کرتا ہے، پھر مسجد آتا ہے، اور اس کے گھر سے نکلنے کا سبب صرف نماز ہی ہوتی ہے، تو اس کے ہر قدم کے بدلے اللہ تعالیٰ اس کا ایک درجہ بلند کرتا اور ایک گناہ مٹاتا ہے، یہاں تک کہ وہ مسجد میں داخل ہو جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 281]
اردو حاشہ:
(1)
وضو کرتے ہوئے اچھی طرح سنوار کر وضو کرنے کا ثواب بہت زیادہ ہے۔

(2)
بعض اوقات انسان مسجد میں آتا ہے تو اس کا مقصد کسی آدمی سے ملاقات کرنا یا کوئی اور ضرورت پوری کرنا ہوتا ہےمگر ساتھ نماز بھی پڑھ لیتا ہے۔
اس صورت میں نماز کے ثواب میں کمی نہیں آتی لیکن جب صرف نماز کے لیے گھر سے نکلے کوئی اور مقصد نہ ہو تو ثواب زیادہ ہوتا ہے۔

(3)
نماز اتنا عظیم عمل ہے کہ اس کے لیے مسجد میں آنے کا اس قدر ثواب ہے تو خود نماز اگر پورے آداب وشرو ط کا خیال رکھتے ہوئے پڑھی جائے تو کتنی رحمتیں اور برکتیں حاصل ہوں گی اور یہ نماز کس قدر بلندی درجات کا باعث ہوگ
(4)
اللہ کی رحمت اتنی وسیع ہے کہ اس نے بظاہر معمولی نظر آنے والے اعمال کے لیے بہت اجروثواب مقرر کر رکھا ہے، پھر بھی اگر انسان جہنم سے چھٹکارا پاکر جنت حاصل نہ کرسکے تو یہ حقیقتاً انسان کی بہت بڑی کوتاہی ہے۔
  مسجد کی بجائے اپنے گھر دفتر اور دکان وغیرہ سے وضو کرکے مسجد میں آنے کا ثواب زیادہ ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 281