سنن ترمذي
كتاب الزكاة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
28. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الصَّدَقَةِ
باب: صدقہ کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 663
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ مُوسَى، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الصَّوْمِ أَفْضَلُ بَعْدَ رَمَضَانَ؟ فَقَالَ: " شَعْبَانُ لِتَعْظِيمِ رَمَضَانَ "، قِيلَ: فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: " صَدَقَةٌ فِي رَمَضَانَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَصَدَقَةُ بْنُ مُوسَى لَيْسَ عِنْدَهُمْ بِذَاكَ الْقَوِيِّ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: رمضان کے بعد کون سے روزے افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: شعبان کے روزے جو رمضان کی تعظیم کے لیے ہوں، پوچھا گیا: کون سا صدقہ افضل ہے؟ فرمایا: رمضان میں صدقہ کرنا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- صدقہ بن موسیٰ محدثین کے نزدیک زیادہ قوی راوی نہیں ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 449) (ضعیف) (سند میں صدقہ بن موسیٰ حافظہ کے ضعیف راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الإرواء (889)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 663  
´صدقہ کی فضیلت کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: رمضان کے بعد کون سے روزے افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: شعبان کے روزے جو رمضان کی تعظیم کے لیے ہوں، پوچھا گیا: کون سا صدقہ افضل ہے؟ فرمایا: رمضان میں صدقہ کرنا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الزكاة/حدیث: 663]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں صدقہ بن موسیٰ حافظہ کے ضعیف راوی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 663