سنن ترمذي
كتاب الزكاة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
36. باب مَا جَاءَ فِي تَقْدِيمِهَا قَبْلَ الصَّلاَةِ
باب: نماز عید سے پہلے صدقہ فطر ادا کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 677
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ أَبُو عَمْرٍو الْحَذَّاءُ الْمَدَنِيُّ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ الصَّائِغُ، عَنْ ابْنِ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ " يَأْمُرُ بِإِخْرَاجِ الزَّكَاةِ قَبْلَ الْغُدُوِّ لِلصَّلَاةِ يَوْمَ الْفِطْرِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَهُوَ الَّذِي يَسْتَحِبُّهُ أَهْلُ الْعِلْمِ أَنْ يُخْرِجَ الرَّجُلُ صَدَقَةَ الْفِطْرِ قَبْلَ الْغُدُوِّ إِلَى الصَّلَاةِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کے دن نماز کے لیے جانے سے پہلے صدقہ فطر نکالنے کا حکم دیتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- اور اہل علم اسی کو مستحب سمجھتے ہیں کہ آدمی صدقہ فطر نماز کے لیے جانے سے پہلے نکال دے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 76 (1509)، صحیح مسلم/الزکاة 5 (986)، سنن ابی داود/ الزکاة 18 (1610)، سنن النسائی/الزکاة 45 (2522)، (تحفة الأشراف: 8452)، مسند احمد (2/151، 155) (صحیح) وأخرجہ: سنن النسائی/الزکاة 33 (2506) من غیر ہذا الطریق»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، صحيح أبي داود (1428) ، الإرواء (832)
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1610  
´صدقہ فطر کب دیا جائے؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ صدقہ فطر لوگوں کے نماز کے لیے نکلنے سے پہلے ادا کیا جائے، راوی کہتے ہیں: چنانچہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نماز عید کے ایک یا دو دن پہلے صدقہ فطر ادا کرتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1610]
1610. اردو حاشیہ:
➊ اس صدقے کو رسول اللہ ﷺ نے اپنے حکم سے جاری فرمایا تھا۔ جو اس کے واجب ہونے کی دلیل ہے۔جیسے کہ دیگر احادیث میں (فرض) کالفظ آیا ہے۔
➋ صدقہ فطر کا حق یہ ہے کہ نماز عید کےلئے نکلنے سے پہلے پہلے اسے ادا کیاجائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1610