سنن ترمذي
كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
17. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ السُّحُورِ
باب: سحری کھانے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 709
وَرُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " فَصْلُ مَا بَيْنَ صِيَامِنَا وَصِيَامِ أَهْلِ الْكِتَابِ أَكْلَةُ السَّحَرِ ". حَدَّثَنَا بِذَلِكَ قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ مُوسَى بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ مَوْلَى عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ. قَالَ: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَهْلُ مِصْرَ يَقُولُونَ: مُوسَى بْنُ عَلِيٍّ، وَأَهْلُ الْعِرَاقِ يَقُولُونَ: مُوسَى بْنُ عُلَيٍّ وَهُوَ مُوسَى بْنُ عُلَيِّ بْنِ رَبَاحٍ اللَّخْمِيُّ.
اس سند سے عمرو بن عاص رضی الله عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کرتے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اور یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اہل مصر موسى بن عَلِيّ (عین کے فتحہ کے ساتھ): کہتے ہیں اور اہل عراق موسى بن عُليّ (عین کے ضمہ کے ساتھ) کہتے ہیں اور وہ موسیٰ بن عُلَيّ بن رباح اللخمی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 9 (1096)، سنن ابی داود/ الصیام 15 (2343)، سنن النسائی/الصیام 27 (2168)، (تحفة الأشراف: 10749)، مسند احمد (4/197)، سنن الدارمی/الصوم 9 (1738) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح حجاب المرأة المسلمة (88) ، صحيح أبي داود (2029)
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2343  
´سحری کھانے کی تاکید کا بیان۔`
عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارے اور اہل کتاب کے روزے میں سحری کھانے کا فرق ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2343]
فوائد ومسائل:
مسلمان کی زندگی کے تمام امور... عبادات و معاملات... نیت صالحہ پر مبنی ہونے چاہئیں۔
روزے میں صبح کا کھانا محض اس فکر سے نہیں کھانا چاہیے کہ سارا دن بھوک اور پیاس برداشت کرنی ہے۔
بلکہ اس نیت سے کھانا چاہیے کہ اللہ کی اطاعت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے، نیز اہل کتاب سے امتیاز بھی ہے۔
اور یہی شرح ہے اس معروف حدیث کی یعنی (إنَّمَا الأَعْمالُ بِالنياتِ) نیت صالحہ و طیبہ سے عمل کے اجر میں بہت اضافہ ہو جاتا ہے۔
اور شریعت کا اہم مطالبہ بھی ہے کہ مسلمان ملی طور پر دوسری امتون سے اپنی امتوں سے اپنی عبادات میں بھی منفرد ہوں اور عادات میں بھی۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2343