سنن ترمذي
كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
24. باب مَا جَاءَ فِي الصَّائِمِ يَذْرَعُهُ الْقَىْءُ
باب: روزہ دار کو (خودبخود) قے آ جائے اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 719
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمُحَارِبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلَاثٌ لَا يُفْطِرْنَ: الصَّائِمَ، الْحِجَامَةُ، وَالْقَيْءُ، وَالِاحْتِلَامُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ حَدِيثٌ غَيْرُ مَحْفُوظٍ، وَقَدْ رَوَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ مُرْسَلًا، وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ، قَالَ: سَمِعْت أَبَا دَاوُدَ السِّجْزِيَّ، يَقُولُ: سَأَلْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، فَقَالَ: أَخُوهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ لَا بَأْسَ بِهِ، قَالَ: وسَمِعْت مُحَمَّدًا يَذْكُرُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمَدِينِيِّ، قَالَ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ثِقَةٌ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ضَعِيفٌ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَلَا أَرْوِي عَنْهُ شَيْئًا.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزوں سے روزہ دار کا روزہ نہیں ٹوٹتا: پچھنا لگوانے سے ۱؎، قے آ جانے سے اور احتلام ہو جانے سے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کی حدیث محفوظ نہیں ہے،
۲- عبداللہ بن زید بن اسلم اور عبدالعزیز بن محمد اور دیگر کئی رواۃ نے یہ حدیث زید بن اسلم سے مرسلاً روایت کی ہے۔ اور اس میں ان لوگوں نے ابو سعید خدری کے واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے،
۳- عبدالرحمٰن بن زید بن اسلم حدیث میں ضعیف مانے جاتے ہیں،
۴- میں نے ابوداؤد سجزی کو کہتے سنا کہ میں نے احمد بن حنبل سے عبدالرحمٰن بن زید بن اسلم کے بارے میں پوچھا؟ تو انہوں نے کہا: ان کے بھائی عبداللہ بن زید بن اسلم میں کوئی حرج نہیں،
۴- اور میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے سنا کہ علی بن عبداللہ المدینی نے عبداللہ بن زید بن اسلم ثقہ ہیں اور عبدالرحمٰن بن زید بن اسلم ضعیف ہیں ۲؎ محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: میں ان سے کچھ روایت نہیں کرتا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4182) (ضعیف) (سند میں عبدالرحمن بن زید بن اسلم ضعیف راوی ہے)»

وضاحت: ۱؎: بظاہر یہ روایت «أفطر الحاجم والمحجوم» کی مخالف ہے، تاویل یہ کی جاتی ہے کہ «أفطر الحاجم والمحجوم» کا مطلب یہ ہے کہ ان دونوں نے اپنے آپ افطار کے لیے خود کو پیش کر دیا ہے بلکہ قریب پہنچ گئے ہیں، جسے سینگی لگائی گئی وہ ضعف و کمزوری کی وجہ سے اور سینگی لگانے والا اس لیے کہ اس سے بچنا مشکل ہے کہ جب وہ خون کھینچ رہا ہو تو خون کا کوئی قطرہ حلق میں چلا جائے اور روزہ ٹوٹ جائے اور ایک قول یہ ہے کہ یہ حدیث منسوخ ہے اور ناسخ انس رضی الله عنہ کی روایت ہے جسے دارقطنی نے روایت کیا ہے، اس میں ہے «رخص النبي صلى الله عليه وسلم بعد في الحجامة الصائم وكان أنس يحتجم وهو صائم» ۔
۲؎: زید بن اسلم کے تین بیٹے ہیں: عبداللہ، عبدالرحمٰن اور اسامہ۔ امام احمد کے نزدیک عبداللہ ثقہ ہیں اور عبدالرحمٰن اور اسامہ دونوں ضعیف اور یحییٰ بن معین کے نزدیک زیدبن اسلم کے سبھی بیٹے ضعیف ہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف تخريج حقيقة الصيام (21 - 22) ، ضعيف أبي داود (409) ، // عندنا برقم (513 / 2376) ، ضعيف الجامع الصغير (2567) ، المشكاة (2015) //
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 719  
´روزہ دار کو (خودبخود) قے آ جائے اس کے حکم کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزوں سے روزہ دار کا روزہ نہیں ٹوٹتا: پچھنا لگوانے سے ۱؎، قے آ جانے سے اور احتلام ہو جانے سے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 719]
اردو حاشہ:
1؎:
بظاہر یہ روایت ((أَفْطَرَ الحَاجِمُ وَالمَحْجُومُ)) کی مخالف ہے،
تاویل یہ کی جاتی ہے کہ ((أَفْطَرَ الحَاجِمُ وَالمَحْجُومُ)) کا مطلب یہ ہے کہ ان دونوں نے اپنے آپ افطار کے لیے خود کو پیش کر دیا ہے بلکہ قریب پہنچ گئے ہیں،
جسے سینگی لگائی گئی وہ ضعف و کمزوری کی وجہ سے اور سینگی لگانے والا اس لیے کہ اس سے بچنا مشکل ہے کہ جب وہ خون کھینچ رہا ہو تو خون کا کوئی قطرہ حلق میں چلا جائے اور روزہ ٹوٹ جائے اور ایک قول یہ ہے کہ یہ حدیث منسوخ ہے اور ناسخ انس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے جسے دارقطنی نے روایت کیا ہے،
اس میں ہے ((ثُمَّ رَخَّصَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَعْدُ فِي الْحِجَامَةِ لِلصَّائِمِ وَكَانَ أَنَسٌ يَحْتَجِمُ وَهُوَ صَائِمٌ))

2؎:
زید بن اسلم کے تین بیٹے ہیں:
عبداللہ،
عبدالرحمن اور اسامہ۔
امام احمد کے نزدیک عبداللہ ثقہ ہیں اور عبدالرحمن اور اسامہ دونوں ضعیف اور یحییٰ بن معین کے نزدیک زید بن اسلم کے سبھی بیٹے ضعیف ہیں۔

نوٹ:
(سند میں عبدالرحمن بن زید بن اسلم ضعیف راوی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 719