سنن ترمذي
كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
44. باب مَا جَاءَ فِي صَوْمِ يَوْمِ الاِثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ
باب: سوموار (دوشنبہ) اور جمعرات کے دن روزہ رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 745
حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ الْفَلَّاسُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ رَبِيعَةَ الْجُرَشِيِّ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَحَرَّى صَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ حَفْصَةَ، وَأَبِي قَتَادَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سوموار اور جمعرات کے روزے کی تلاش میں رہتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن ہے اور اس سند سے غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الصیام 36 (2189)، سنن ابن ماجہ/الصیام 42 (1739)، (تحفة الأشراف: 16081) (صحیح) وأخرجہ کل من: سنن النسائی/الصیام السابق: 2188، وباب 70 (الأرقام: 2358، 2362-2365)، و مسند احمد (6/80، 89، 106)، من غیر ہذا الطریق۔»

وضاحت: ۱؎: اس کی ایک وجہ تو یہ بیان کی گئی ہے کہ ان دونوں دنوں میں اعمال اللہ کے حضور پیش کئے جاتے ہیں، ابوہریرہ رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «تعرض الأعمال يوم الإثنين والخميس فأحب أن يعرض عملي وأنا صائم» اور دوسری وجہ وہ ہے جس کا ذکر مسلم کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوموار (دوشنبہ) کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: یہ وہ دن ہے جس میں میری پیدائش ہوئی اور اسی میں میں نبی بنا کر بھجا گیا، یا اسی دن مجھ پر وحی نازل کی گئی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1739)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1739  
´دوشنبہ (سوموار) اور جمعرات کا روزہ۔`
ربیعہ بن الغاز سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کے سلسلے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوشنبہ اور جمعرات کے روزے کا اہتمام کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1739]
اردو حاشہ:
فائدہ:
اہتما م کرنے کا مطلب یہ ہے کہ قصد کے ساتھ روزہ رکھتے تھے اور کو شش کرتے تھے کہ اس دن روزہ ترک نہ کیا جائے اس اہتمام کی وجہ کیا تھی اگلی حدیث میں اس کی وضاحت ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1739   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 745  
´سوموار (دوشنبہ) اور جمعرات کے دن روزہ رکھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سوموار اور جمعرات کے روزے کی تلاش میں رہتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 745]
اردو حاشہ:
1؎:
اس کی ایک وجہ تو یہ بیان کی گئی ہے کہ ان دونوں دنوں میں اعمال اللہ کے حضور پیش کئے جاتے ہیں،
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ((تُعْرَضُ الأَعْمَالُ يَومَ الاثْنَيْنِ وَالخَمِيسِ،
فَأُحِبُّ أنْ يُعْرَضَ عَمَلِي وَأنَا صَائِمٌ)
)
 اور دوسری وجہ وہ ہے جس کا ذکر مسلم کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے سوموار(دو شنبہ) کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا:
یہ وہ دن ہے جس میں میری پیدائش ہوئی اور اسی میں میں نبی بنا کر بھیجا گیا،
یا اسی دن مجھ پر وحی نازل کی گئی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 745