سنن ترمذي
كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
44. باب مَا جَاءَ فِي صَوْمِ يَوْمِ الاِثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ
باب: سوموار (دوشنبہ) اور جمعرات کے دن روزہ رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 746
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، وَمُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ مِنَ الشَّهْرِ السَّبْتَ وَالْأَحَدَ وَالِاثْنَيْنِ وَمِنَ الشَّهْرِ الْآخَرِ الثُّلَاثَاءَ وَالْأَرْبِعَاءَ وَالْخَمِيسَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَرَوَى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ سُفْيَانَ وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مہینہ ہفتہ (سنیچر)، اتوار اور سوموار (دوشنبہ) کو اور دوسرے مہینہ منگل، بدھ، اور جمعرات کو روزہ رکھتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- عبدالرحمٰن بن مہدی نے اس حدیث کو سفیان سے روایت کیا ہے اور اسے مرفوع نہیں کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 16070) (ضعیف) (سند میں خیثمہ بن ابی خیثمہ ابو نصر بصری لین الحدیث ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف تخريج المشكاة / التحقيق الثاني (2059)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1709  
´ماہانہ تین دن روزے رکھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینہ میں تین دن روزہ رکھتے تھے، معاذہ عدویہ کہتی ہیں: میں نے پوچھا: کون سے تین دنوں میں؟ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم پروا نہیں کرتے تھے جو بھی تین دن ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1709]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
  اس سے معلو م ہوا کہ مہینے کے درمیانی ایام کے علاوہ بھی کوئی سے تین دن روزے رکھے جا سکتے ہیں کیونکہ نبی ﷺ بعض اوقا ت بلا تعیین و تخصیص تین روزے رکھا کرتے تھے تا کہ وجوب نہ سمجھا جائے اس طرح آ پ بعض دفعہ مہینے کی ابتدا میں تین روزے رکھتے چنانچہ جن صحا بہ کے علم میں آپ کے یہی ابتدائی دن آئے انھوں نے اس کے مطابق بیان کر دیا اس لئے ان دونو ں یعنی ایا م بیض اور ابتدائی ایا م میں روزے رکھنے میں کوئی منافات نہیں۔
تاہم افضل یہی ہے کہ ایام بیض کے 3 روزے رکھے جائیں کیونکہ نبی ﷺ نے اس کا حکم دیا ہے جیسا کہ حدیث نمبر 1707میں گزر چکا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1709   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 746  
´سوموار (دوشنبہ) اور جمعرات کے دن روزہ رکھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مہینہ ہفتہ (سنیچر)، اتوار اور سوموار (دوشنبہ) کو اور دوسرے مہینہ منگل، بدھ، اور جمعرات کو روزہ رکھتے تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 746]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں خیثمہ بن ابی خیثمہ ابو نصر بصری لین الحدیث ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 746