سنن ترمذي
كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
55. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الصَّوْمِ
باب: روزے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 765
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَبَابا يُدْعَى الرَّيَّانَ، يُدْعَى لَهُ الصَّائِمُونَ فَمَنْ كَانَ مِنَ الصَّائِمِينَ دَخَلَهُ وَمَنْ دَخَلَهُ لَمْ يَظْمَأْ أَبَدًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
سہل بن سعد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے۔ روزہ رکھنے والوں ۱؎ کو اس کی طرف بلایا جائے گا، تو جو روزہ رکھنے والوں میں سے ہو گا اس میں داخل ہو جائے گا اور جو اس میں داخل ہو گیا، وہ کبھی پیاسا نہیں ہو گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصیام 1 (1640)، (تحفة الأشراف: 4771) (صحیح) (مَنْ دَخَلَهُ لَمْ يَظْمَأْ أَبَدًا) کا جملہ ثابت نہیں ہے، تراجع الالبانی 351) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الصوم 4 (1896)، وبدء الخلق (3257)، صحیح مسلم/الصیام 30 (1152)، مسند احمد (5/333، 335)، من غیر ہذا الطریق۔»

وضاحت: ۱؎: روزہ رکھنے والوں سے مراد وہ لوگ ہیں جو فرض روزوں کے ساتھ نفلی روزے بھی کثرت سے رکھتے ہوں، ورنہ رمضان کے فرض روزے تو ہر مسلمان کے لیے ضروری ہیں، اس خصوصی فضیلت کے مستحق وہی لوگ ہوں گے جو فرض کے ساتھ بکثرت نفلی روزوں کا اہتمام کرتے ہوں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1640)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1640  
´روزے کی فضیلت کا بیان۔`
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے، قیامت کے دن پکارا جائے گا، کہا جائے گا روزہ دار کہاں ہیں؟ تو جو روزہ داروں میں سے ہو گا وہ اس دروازے سے داخل ہو گا اور جو اس میں داخل ہو گا وہ کبھی پیاسا نہ ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1640]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جنت کے آٹھ دروازے ہیں۔
جو مختلف نیکیوں کی طرف منسوب ہیں۔
مثلاً باب الصلاۃ (نماز کا دروازہ)
باب الجہاد (جہاد کادروازہ)
باب الصدقۃ (صدقہ کا دروازہ)
دیکھئے: (صحیح البخاري، الصوم، باب الریان للصائمین، حدیث: 1897)

(2)
ایک شخص جس نیکی کو زیادہ اہمیت دیتا ہے۔
اور اس کی ادایئگی کی زیادہ کوشش کرتا ہے۔
وہ اس نیکی سے منسوب دروازے سے جنت میں داخل ہوگا۔
اگر زیادہ صفات کا حامل ہو۔
تو ایک سے زیادہ دروازوں سے بلا یا جائے گا۔
مثلاً  حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو آٹھوں دروازوں سے بلایا جائے گا۔ (صحیح البخاري، الصوم، باب الریان للصائمین، حدیث: 18973)
۔
ریان کا مطلب سیراب ہے۔
روزہ دار بھوک پیاس برداشت کرتا ہے۔
اور پیاس کا برداشت کرنا بھوک کی نسبت مشکل ہوتا ہے اس لئے روزہ داروں کےلئے جو دروازے مقرر ہے اسے بھی سیرابی کا دروازہ قرار دیا گیا ہے۔

(4)
فرض عبادات کی ادایئگی کے ساتھ ساتھ مسنون نفلی عبادات بھی ممکن حد تک ادا کرتے رہنا چاہیے۔
نفلی عبادات کا اہتمام جنت میں داخلے کا باعث ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1640   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 765  
´روزے کی فضیلت کا بیان۔`
سہل بن سعد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے۔ روزہ رکھنے والوں ۱؎ کو اس کی طرف بلایا جائے گا، تو جو روزہ رکھنے والوں میں سے ہو گا اس میں داخل ہو جائے گا اور جو اس میں داخل ہو گیا، وہ کبھی پیاسا نہیں ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 765]
اردو حاشہ:
1؎:
روزہ رکھنے والوں سے مراد وہ لوگ ہیں جو فرض روزوں کے ساتھ نفلی روزے بھی کثرت سے رکھتے ہوں،
ورنہ رمضان کے فرض روزے تو ہر مسلمان کے لیے ضروری ہیں،
اس خصوصی فضیلت کے مستحق وہی لوگ ہوں گے جو فرض کے ساتھ بکثرت نفلی روزوں کا اہتمام کرتے ہوں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 765