سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: حج کے احکام و مناسک
4. باب مَا جَاءَ فِي إِيجَابِ الْحَجِّ بِالزَّادِ وَالرَّاحِلَةِ
باب: سفر کے خرچ اور سواری ہونے سے حج کے واجب ہو جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 813
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا يُوجِبُ الْحَجَّ؟ قَالَ: " الزَّادُ وَالرَّاحِلَةُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا مَلَكَ زَادًا وَرَاحِلَةً وَجَبَ عَلَيْهِ الْحَجُّ، وَإِبْرَاهِيمُ هُوَ ابْنُ يَزِيدَ الْخُوزِيُّ الْمَكِّيُّ، وَقَدْ تَكَلَّمَ فِيهِ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر پوچھا: اللہ کے رسول! کیا چیز حج واجب کرتی ہے؟ آپ نے فرمایا: سفر خرچ اور سواری۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- ابراہیم ہی ابن یزید خوزی مکی ہیں اور ان کے حافظہ کے تعلق سے بعض اہل علم نے ان پر کلام کیا ہے،
۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ آدمی جب سفر خرچ اور سواری کا مالک ہو جائے تو اس پر حج واجب ہو جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصیام 6 (2896)، ویأتي في التفسیر (برقم: 2998) (تحفة الأشراف: 844) (ضعیف جدا) (سند میں ”ابراہیم بن یزید الخوزی“ متروک الحدیث راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، ابن ماجة (2896) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (631) ، وانظر صحيح ابن ماجة رقم (2341) ، الإرواء (988) //
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2896  
´حج کو کون سی چیز واجب کر دیتی ہے؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھڑا ہوا، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سی چیز حج کو واجب کر دیتی ہے،؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: زاد سفر اور سواری (کا انتظام) اس نے پوچھا: اللہ کے رسول! حاجی کیسا ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پراگندہ سر اور خوشبو سے عاری ایک دوسرا شخص اٹھا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! حج کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «عج» اور «ثج» ۔‏‏‏‏ وکیع کہتے ہیں کہ «عج» کا مطلب ہے لبیک پکارنا، اور «ثج» کا مطلب ہے خون بہانا یعنی قربا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2896]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ لبیک بلند آواز سے پڑھنا اور قربانی کرنا حج کے اہم اعمال ہیں۔
لبیک سے بندے کی عمودیت اور تعمیل حکم کے جذبے کا اظہار ہوتا ہےاور قربانی سے اللہ کی راہ میں تن من دھن قربان کردینے کا جذبہ ظاہر ہوتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2896   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 582  
´حج کی فضیلت و فرضیت کا بیان`
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عرض کیا گیا یا رسول اللہ! سبیل سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا راستے کا خرچ اور سواری۔ اسے دارقطنی نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے مگر راجح اس کا مرسل ہونا ہے اور ترمذی نے اسے ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث سے روایت کیا ہے اور اس کی سند میں کمزوری ہے۔ [بلوغ المرام/حدیث: 582]
582 لغوی تشریح:
«مَا السَّبِيلَ» سبیل کیا ہے؟ یعنی اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے جو وجوب حج کے لیے سبیل کو شرط قرار دیا ہے، یہ سبیل کیا ہے؟ جس کا حکم سورہ آل عمران میں آتا ہے کہ «وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا» [3-آل عمران:97]
«اَلزَّادُ والرَّاحِلَةُ» «راحله» سے مراد سواری ہے، خواہ وہ جانور ہو، موٹر کار ہو، بحری جہاز ہو یا ہوائی جہاز۔ اور «الزاد» سے روانگی سے لے کر واپسی تک اہل و عیال کے ضروری خرچ سے زائد مال مراد ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 582   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 813  
´سفر کے خرچ اور سواری ہونے سے حج کے واجب ہو جانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر پوچھا: اللہ کے رسول! کیا چیز حج واجب کرتی ہے؟ آپ نے فرمایا: سفر خرچ اور سواری۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 813]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں ابراہیم بن یزید الخوزی متروک الحدیث راوی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 813