سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: حج کے احکام و مناسک
23. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ تَزْوِيجِ الْمُحْرِمِ
باب: حالت احرام میں محرم کی شادی کرانے کی حرمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 840
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَرَادَ ابْنُ مَعْمَرٍ أَنْ يُنْكِحَ ابْنَهُ، فَبَعَثَنِي إِلَى أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَوْسِمِ بِمَكَّةَ، فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: إِنَّ أَخَاكَ يُرِيدُ أَنْ يُنْكِحَ ابْنَهُ فَأَحَبَّ أَنْ يُشْهِدَكَ ذَلِكَ، قَالَ: لَا أُرَاهُ إِلَّا أَعْرَابِيًّا جَافِيًا، إِنَّ الْمُحْرِمَ لَا يَنْكِحُ وَلَا يُنْكَحُ أَوْ كَمَا قَالَ: ثُمَّ حَدَّثَ عَنْ عُثْمَانَ مِثْلَهُ يَرْفَعُهُ، وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي رَافِعٍ، وَمَيْمُونَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عُثْمَانَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْهُمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، وَعَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، وَابْنُ عُمَرَ، وَهُوَ قَوْلُ بَعْضِ فُقَهَاءِ التَّابِعِينَ، وَبِهِ يَقُولُ مَالِكٌ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق لَا يَرَوْنَ أَنْ يَتَزَوَّجَ الْمُحْرِمُ، قَالُوا: فَإِنْ نَكَحَ فَنِكَاحُهُ بَاطِلٌ.
نبیہ بن وہب کہتے ہیں کہ ابن معمر نے اپنے بیٹے کی شادی کرنی چاہی، تو انہوں نے مجھے ابان بن عثمان کے پاس بھیجا، وہ مکہ میں امیر حج تھے۔ میں ان کے پاس آیا اور میں نے ان سے کہا: آپ کے بھائی اپنے بیٹے کی شادی کرنا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ آپ کو اس پر گواہ بنائیں، تو انہوں نے کہا: میں انہیں ایک گنوار اعرابی سمجھتا ہوں، محرم نہ خود نکاح کر سکتا اور نہ کسی کا نکاح کرا سکتا ہے - «أو كما قال» - پھر انہوں نے (اپنے والد) عثمان رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہوئے اسی کے مثل بیان کیا، وہ اسے مرفوع روایت کر رہے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عثمان رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابورافع اور میمونہ رضی الله عنہ سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- بعض صحابہ کرام جن میں عمر بن خطاب، علی بن ابی طالب اور ابن عمر رضی الله عنہم بھی شامل ہیں اسی پر عمل ہے، اور یہی بعض تابعین فقہاء کا بھی قول ہے اور مالک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں۔ یہ لوگ محرم کے لیے نکاح کرنا جائز نہیں سمجھتے، ان لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر محرم نے نکاح کر لیا تو اس کا نکاح باطل ہو گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح 5 (1409)، سنن ابی داود/ الحج 39 (1841)، سنن النسائی/الحج 91 (2845)، والنکاح 38 (3275)، سنن ابن ماجہ/النکاح 45 (1966)، (تحفة الأشراف: 9776)، موطا امام مالک/الحج 22 (70)، مسند احمد (1/57، 64، 69، 73)، سنن الدارمی/المناسک 21 (1864) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: شرعی ضابطہ یہی ہے کہ محرم حالت احرام میں نہ تو خود اپنا نکاح کر سکتا ہے اور نہ کسی دوسرے کا نکاح کرا سکتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1966)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 840  
´حالت احرام میں محرم کی شادی کرانے کی حرمت کا بیان۔`
نبیہ بن وہب کہتے ہیں کہ ابن معمر نے اپنے بیٹے کی شادی کرنی چاہی، تو انہوں نے مجھے ابان بن عثمان کے پاس بھیجا، وہ مکہ میں امیر حج تھے۔ میں ان کے پاس آیا اور میں نے ان سے کہا: آپ کے بھائی اپنے بیٹے کی شادی کرنا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ آپ کو اس پر گواہ بنائیں، تو انہوں نے کہا: میں انہیں ایک گنوار اعرابی سمجھتا ہوں، محرم نہ خود نکاح کر سکتا اور نہ کسی کا نکاح کرا سکتا ہے - «أو كما قال» - پھر انہوں نے (اپنے والد) عثمان رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہوئے اسی کے مثل بیان کیا، وہ اسے مرفوع روایت کر رہے تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 840]
اردو حاشہ:
1؎:
شرعی ضابطہ یہی ہے کہ محرم حالت احرام میں نہ تو خود اپنا نکاح کر سکتا ہے اور نہ کسی دوسرے کا نکاح کرا سکتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 840