سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: حج کے احکام و مناسک
64. باب مَا جَاءَ كَيْفَ تُرْمَى الْجِمَارُ
باب: جمرات کی رمی کیسے کی جائے؟
حدیث نمبر: 902
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّمَا جُعِلَ رَمْيُ الْجِمَارِ وَالسَّعْيُ بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ لِإِقَامَةِ ذِكْرِ اللَّهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمرات کی رمی اور صفا و مروہ کی سعی اللہ کے ذکر کو قائم کرنے کے لیے شروع کی گئی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحج 91 (1888) (تحفة الأشراف: 17533)، مسند احمد (6/139)، سنن الدارمی/المناسک 36 (1895) (ضعیف) (اس کے راوی ”عبیداللہ بن ابی زیاد“ ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (2624) ، ضعيف أبي داود (328) // عندنا برقم (410 / 1888) //
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 902  
´جمرات کی رمی کیسے کی جائے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمرات کی رمی اور صفا و مروہ کی سعی اللہ کے ذکر کو قائم کرنے کے لیے شروع کی گئی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 902]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(اس کے راوی عبیداللہ بن ابی زیاد ضعیف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 902