سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: حج کے احکام و مناسک
65. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ طَرْدِ النَّاسِ عِنْدَ رَمْىِ الْجِمَارِ
باب: جمرات کی رمی کے وقت لوگوں کو دھکیلنے اور ہٹانے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 903
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ أَيْمَنَ بْنِ نَابِلٍ، عَنْ قُدَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: " رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمِي الْجِمَارُ عَلَى نَاقَةٍ لَيْسَ ضَرْبٌ وَلَا طَرْدٌ وَلَا إِلَيْكَ إِلَيْكَ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْظَلَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ قُدَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَإِنَّمَا يُعْرَفُ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَهُوَ حَدِيثُ أَيْمَنَ بْنِ نَابِلٍ، وَهُوَ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ.
قدامہ بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ ایک اونٹنی پر جمرات کی رمی کر رہے تھے، نہ لوگوں کو دھکیلنے اور ہانکنے کی آواز تھی اور نہ ہٹو ہٹو کی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- قدامہ بن عبداللہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث اسی طریق سے جانی جاتی ہے، یہ ایمن بن نابل کی حدیث ہے۔ اور ایمن اہل حدیث (محدثین) کے نزدیک ثقہ ہیں،
۳- اس باب میں عبداللہ بن حنظلہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الحج 220 (3064)، سنن ابن ماجہ/المناسک 66 (3035)، سنن الدارمی/المناسک 60 (تحفة الأشراف: 11077) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎ جیسا کہ آج کل کسی بڑے افسر و حاکم کے آنے پر کیا جاتا ہے۔ اور ایسے مواقع پر دوسروں کو دھکیلنا اور دھکے نہیں دینا چاہیئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3035)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3035  
´سوار ہو کر کنکریاں مارنے کا بیان۔`
قدامہ بن عبداللہ عامری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے یوم النحر کو جمرہ کو اپنی سرخ اور سفید اونٹنی پر سوار ہو کر کنکریاں ماریں، اس وقت آپ نہ کسی کو مارتے، اور نہ ہٹاتے تھے، اور نہ یہی کہتے تھے کہ ہٹو! ہٹو!۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3035]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سواری پر سوار ہو کر رمی کرنا جائز ہے۔

(2)
رسول اللہ ﷺ دنیا کے بادشاہوں کی طرح نہ تھے۔
جن کے درباری عوام کو قریب نہیں آنے دیتے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3035   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 903  
´جمرات کی رمی کے وقت لوگوں کو دھکیلنے اور ہٹانے کی کراہت کا بیان۔`
قدامہ بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ ایک اونٹنی پر جمرات کی رمی کر رہے تھے، نہ لوگوں کو دھکیلنے اور ہانکنے کی آواز تھی اور نہ ہٹو ہٹو کی ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 903]
اردو حاشہ:
1؎:
جیسا کہ آج کل کسی بڑے افسر و حاکم کے آنے پر کیا جاتا ہے۔
اور ایسے مواقع پر دوسروں کو دھکیلنا اور دھکے نہیں دینا چاہئے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 903