سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: حج کے احکام و مناسک
78. باب مَا جَاءَ مَتَى تُقْطَعُ التَّلْبِيَةُ فِي الْحَجِّ
باب: حج میں تلبیہ پکارنا کب بند کیا جائے؟
حدیث نمبر: 918
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: " أَرْدَفَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ جَمْعٍ إِلَى مِنًى، فَلَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ ". وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ الْفَضْلِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، أَنَّ الْحَاجَّ لَا يَقْطَعُ التَّلْبِيَةَ حَتَّى يَرْمِيَ الْجَمْرَةَ، وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق.
فضل بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مزدلفہ سے منیٰ تک اپنا ردیف بنایا (یعنی آپ مجھے اپنے پیچھے سواری پر بٹھا کر لے گئے) آپ برابر تلبیہ کہتے رہے یہاں تک کہ آپ نے جمرہ (عقبہ) کی رمی کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- فضل رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں علی، ابن مسعود، اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اور صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ حاجی تلبیہ بند نہ کرے جب تک کہ جمرہ کی رمی نہ کر لے۔ یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 102 (1685)، صحیح مسلم/الحج 45 (1281)، سنن ابی داود/ المناسک 28 (1815)، سنن النسائی/الحج 216 (3057)، و228 (3081)، و229 (3082)، مسند احمد (1/210، 211، 212، 213) (تحفة الأشراف: 11050) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الحج 22 (1543)، و93 (1670)، صحیح مسلم/الحج (المصدرالمذکور)، سنن ابن ماجہ/المناسک 69 (3040)، مسند احمد (1/214)، سنن الدارمی/المناسک 60 (1943) من غیر ہذا الطریق۔»

وضاحت: ۱؎: ان لوگوں کا استدلال «حتى يرمي الجمرة» سے ہے کہ جمرہ عقبہ کی رمی کر لینے کے بعد تلبیہ پکارنا بند کرے، لیکن جمہور علماء کا کہنا ہے کہ جمرہ عقبہ کی پہلی کنکری مارنے کے ساتھ ہی تلبیہ پکارنا بند کر دینا چاہیئے، ان کی دلیل صحیح بخاری وصحیح مسلم کی روایت ہے جس میں «لم يزل يلبي حتى بلغ الجمرة» کے الفاظ وارد ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3040)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 918  
´حج میں تلبیہ پکارنا کب بند کیا جائے؟`
فضل بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مزدلفہ سے منیٰ تک اپنا ردیف بنایا (یعنی آپ مجھے اپنے پیچھے سواری پر بٹھا کر لے گئے) آپ برابر تلبیہ کہتے رہے یہاں تک کہ آپ نے جمرہ (عقبہ) کی رمی کی۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 918]
اردو حاشہ:
1؎:
ان لوگوں کا استدلال ((حَتَّى يَرْمِيَ الْجَمْرَةَ)) سے ہے کہ جمرہ عقبہ کی رمی کر لینے کے بعد تلبیہ پکارنا بند کرے،
لیکن جمہور علماء کا کہنا ہے کہ جمرہ عقبہ کی پہلی کنکری مارنے کے ساتھ ہی تلبیہ پکارنا بند کر دینا چاہئے،
ان کی دلیل صحیح بخاری و صحیح مسلم کی روایت ہے جس میں ((لَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى بَلَغَ الْجَمْرَةَ)) کے الفاظ وارد ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 918   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1815  
´لبیک پکارنا کب بند کرے؟`
فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلبیہ پکارا یہاں تک کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کر لی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1815]
1815. اردو حاشیہ: تلبیہ احرام باندھنے کے وقت سے شروع ہو کر دسویں تاریخ جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنے تک ہی ہے جیسے کہ صحیحین کی روایت میں ہے: آپﷺ تلبیہ کہتے رہے حتی کہ جمرہ کے پاس پہنچ گئے۔ (صحیح البخاری الحج حدیث:1543 1544 و صحیح مسلم الحج حدیث:1281]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1815