سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: حج کے احکام و مناسک
84. باب
باب: بچوں کے حج سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 927
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل الْوَاسِطِيُّ، قَال: سَمِعْتُ ابْنَ نُمَيْرٍ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سَوَّارٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: " كُنَّا إِذَا حَجَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكُنَّا نُلَبِّي عَنِ النِّسَاءِ وَنَرْمِي عَنِ الصِّبْيَانِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ أَجْمَعَ أَهْلُ الْعِلْمِ عَلَى أَنَّ الْمَرْأَةَ لَا يُلَبِّي عَنْهَا غَيْرُهَا بَلْ هِيَ تُلَبِّي عَنْ نَفْسِهَا، وَيُكْرَهُ لَهَا رَفْعُ الصَّوْتِ بِالتَّلْبِيَةِ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا تو ہم عورتوں کی طرف سے تلبیہ کہتے اور بچوں کی طرف سے رمی کرتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی طریق سے جانتے ہیں،
۲- اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ عورت کی طرف سے کوئی دوسرا تلبیہ نہیں کہے گا، بلکہ وہ خود ہی تلبیہ کہے گی البتہ اس کے لیے تلبیہ میں آواز بلند کرنا مکروہ ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المناسک 68 (3038) (تحفة الأشراف: 2662) (ضعیف) (سند میں اشعث بن سوار ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3038) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (652) ، وانظر حجة النبي صلى الله عليه وسلم الصفحة (50) //
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 927  
´بچوں کے حج سے متعلق ایک اور باب۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا تو ہم عورتوں کی طرف سے تلبیہ کہتے اور بچوں کی طرف سے رمی کرتے تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 927]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں اشعث بن سوارضعیف راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 927