سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
4. باب مَا جَاءَ فِي التَّعَوُّذِ لِلْمَرِيضِ
باب: مریض پر دم کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 973
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، فَقَالَ ثَابِتٌ: يَا أَبَا حَمْزَةَ اشْتَكَيْتُ؟ فَقَالَ أَنَسٌ: أَفَلَا أَرْقِيكَ بِرُقْيَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ: " اللَّهُمَّ رَبَّ النَّاسِ مُذْهِبَ الْبَاسِ، اشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شَافِيَ إِلَّا أَنْتَ، شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَنَسٍ، وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَسَأَلْتُ أَبَا زُرْعَةَ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَقُلْتُ لَهُ: رِوَايَةُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَصَحُّ، أَوْ حَدِيثُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كِلَاهُمَا صَحِيحٌ، وَرَوَى عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أبِي سَعِيدٍ، وعَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ.
عبدالعزیز بن صہیب کہتے ہیں کہ میں اور ثابت بنانی دونوں انس بن مالک رضی الله عنہ کے پاس گئے۔ ثابت نے کہا: ابوحمزہ! میں بیمار ہو گیا ہوں، انس نے کہا: کیا میں تم پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منتر کے ذریعہ دم نہ کر دوں؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں! انس نے کہا: «اللهم رب الناس مذهب الباس اشف أنت الشافي لا شافي إلا أنت شفاء لا يغادر سقما» اے اللہ! لوگوں کے رب! مصیبت کو دور کرنے والے! شفاء عطا فرما، تو ہی شفاء دینے والا ہے، تیرے سوا کوئی شافی نہیں۔ ایسی شفاء دے کہ کوئی بیماری باقی نہ رہ جائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابو سعید خدری کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- میں نے ابوزرعہ سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا کہ عبدالعزیز بن صہیب کی روایت بسند «ابی نضرة عن ابی سعید الخدری» زیادہ صحیح ہے یا عبدالعزیز کی انس سے روایت ہے؟ تو انہوں نے کہا: دونوں صحیح ہیں،
۳- عبدالصمد بن عبدالوارث نے بسند «عبدالوارث عن أبيه عن عبد العزيز بن صهيب عن أبي نضرة عن أبي سعيد» روایت کی ہے اور عبدالعزیز بن صھیب نے انس سے بھی روایت کی ہے،
۴- اس باب میں انس اور عائشہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطب 38 (5742)، سنن ابی داود/ الطب 19 (3890)، (تحفة الأشراف: 1034)، مسند احمد (3/151) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح