سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
9. باب
باب: سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 981
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ بْنُ إِسْمَاعِيل الْحَلَبِيُّ، عَنْ تَمَّامِ بْنِ نَجِيحٍ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ حَافِظَيْنِ رَفَعَا إِلَى اللَّهِ مَا حَفِظَا مِنْ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ فَيَجِدُ اللَّهُ فِي أَوَّلِ الصَّحِيفَةِ وَفِي آخِرِ الصَّحِيفَةِ خَيْرًا إِلَّا قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ غَفَرْتُ لِعَبْدِي مَا بَيْنَ طَرَفَيِ الصَّحِيفَةِ ".
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بھی دونوں لکھنے والے (فرشتے) دن و رات کسی کے عمل کو لکھ کر اللہ کے پاس لے جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ دفتر کے شروع اور اخیر میں خیر (نیک کام) لکھا ہوا پاتا ہے تو فرماتا ہے: میں تم لوگوں کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے بندے کے سارے گناہ معاف کر دینے جو اس دفتر کے دونوں کناروں شروع اور اخیر کے درمیان میں ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (التحفہ: 533) (ضعیف جداً) (اس کے راوی تمام بن نجیح ضعیف ہیں)»
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 981  
´سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بھی دونوں لکھنے والے (فرشتے) دن و رات کسی کے عمل کو لکھ کر اللہ کے پاس لے جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ دفتر کے شروع اور اخیر میں خیر (نیک کام) لکھا ہوا پاتا ہے تو فرماتا ہے: میں تم لوگوں کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے بندے کے سارے گناہ معاف کر دینے جو اس دفتر کے دونوں کناروں شروع اور اخیر کے درمیان میں ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 981]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(اس کے راوی تمام بن نجیح ضعیف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 981