سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
19. باب مِنْهُ
باب: کفن سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 995
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا وَلِيَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيُحْسِنْ كَفَنَهُ ". وَفِيهِ عَنْ جَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وقَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ: قَالَ سَلَّامُ بْنُ أَبِي مُطِيعٍ فِي قَوْلِهِ: " وَلْيُحْسِنْ أَحَدُكُمْ كَفَنَ أَخِيهِ "، قَالَ: هُوَ الصَّفَاءُ وَلَيْسَ بِالْمُرْتَفِعِ.
ابوقتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں کوئی اپنے بھائی کا (کفن کے سلسلے میں) ولی (ذمہ دار) ہو تو اسے اچھا کفن دے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں جابر رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے،
۳- ابن مبارک کہتے ہیں کہ سلام بن ابی مطیع آپ کے قول «وليحسن أحدكم كفن أخيه» اپنے بھائی کو اچھا کفن دو کے بارے میں کہتے ہیں کہ اس سے مراد کپڑے کی صفائی اور سفیدی ہے، اس سے قیمتی کپڑا مراد نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجنائز 12 (1474) (تحفة الأشراف: 12125) (صحیح)»
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1474  
´کفن کے لیے کون سا کپڑا اچھا اور مستحب ہے؟`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کی تجہیز و تکفین کا ذمہ دار ہو، تو اسے اچھا کفن دے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1474]
اردو حاشہ:
فائدہ:
اچھے کفن سے مراد یہ ہے کہ صاف ستھرا ہو۔
اتنا موٹا ہو کہ بدن کو چھپا لے، اتنا بڑا ہوکہ پورا جسم چھپ جائے اور درمیانی قسم کا ہو۔
بہت زیادہ نفیس اور قیمتی مراد نہیں ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1474