سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
32. باب آخَرُ
باب: جنازہ سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 1017
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ مُسْلِمٍ الْأَعْوَرِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُ الْمَرِيضَ، وَيَشْهَدُ الْجَنَازَةَ، وَيَرْكَبُ الْحِمَارَ، وَيُجِيبُ دَعْوَةَ الْعَبْدِ، وَكَانَ يَوْمَ بَنِي قُرَيْظَةَ عَلَى حِمَارٍ مَخْطُومٍ بِحَبْلٍ مِنْ لِيفٍ عَلَيْهِ إِكَافٌ مِنْ لِيفٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَنَسٍ، وَمُسْلِمٌ الْأَعْوَرُ يُضَعَّفُ، وَهُوَ مُسْلِمُ بْنُ كَيْسَانَ الْمُلَائِيُّ تُكُلِّمَ فِيهِ، وَقَدْ رَوَى عَنْهُ شُعْبَةُ، وَسُفْيَانُ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مریض کی عیادت کرتے، جنازے میں شریک ہوتے، گدھے کی سواری کرتے اور غلام کی دعوت قبول فرماتے تھے۔ بنو قریظہ ۱؎ والے دن آپ ایک ایسے گدھے پر سوار تھے، جس کی لگام کھجور کی چھال کی رسی کی تھی، اس پر زین بھی چھال ہی کی تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
ہم اس حدیث کو صرف مسلم کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ انس سے روایت کرتے ہیں۔ اور مسلم اعور ضعیف گردانے جاتے ہیں۔ یہی مسلم بن کیسان ملائی ہیں، جس پر کلام کیا گیا ہے، ان سے شعبہ اور سفیان نے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ التجارات 66 (2296)، والزہد 16 (4178)، (تحفة الأشراف: 1588) (ضعیف) (سند میں مسلم بن کیسان الاعور ضعیف ہیں)»

وضاحت: ۱؎: خیبر کے یہودیوں کا ایک قبیلہ ہے یہ واقعہ ذی قعدہ ۵ ھ کا ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (4178) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (915) //
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1017  
´جنازہ سے متعلق ایک اور باب۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مریض کی عیادت کرتے، جنازے میں شریک ہوتے، گدھے کی سواری کرتے اور غلام کی دعوت قبول فرماتے تھے۔ بنو قریظہ ۱؎ والے دن آپ ایک ایسے گدھے پر سوار تھے، جس کی لگام کھجور کی چھال کی رسی کی تھی، اس پر زین بھی چھال ہی کی تھی۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1017]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
خیبرکے یہودیوں کا ایک قبیلہ ہے یہ واقعہ ذی قعدہ 5ھ؁کا ہے۔

نوٹ:
(سند میں مسلم بن کیسان الاعورضعیف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1017