سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
35. باب مَا جَاءَ فِي الْجُلُوسِ قَبْلَ أَنْ تُوضَعَ
باب: جنازہ رکھے جانے سے پہلے بیٹھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1020
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، عَنْ بِشْرِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اتَّبَعَ الْجَنَازَةَ لَمْ يَقْعُدْ حَتَّى تُوضَعَ فِي اللَّحْدِ. فَعَرَضَ لَهُ حَبْرٌ، فَقَالَ: هَكَذَا نَصْنَعُ يَا مُحَمَّدُ، قَالَ: فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: " خَالِفُوهُمْ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَبِشْرُ بْنُ رَافِعٍ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ فِي الْحَدِيثِ.
عبادہ بن صامت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی جنازے کے ساتھ جاتے تو جب تک جنازہ لحد (بغلی قبر) میں رکھ نہ دیا جاتا، نہیں بیٹھتے۔ ایک یہودی عالم نے آپ کے پاس آ کر کہا: محمد! ہم بھی ایسا ہی کرتے ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھنے لگ گئے اور فرمایا: تم ان کی مخالفت کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- بشر بن رافع حدیث میں زیادہ قوی نہیں ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجنائز 47 (3176)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 35 (1545) (تحفة الأشراف: 5076) (حسن) (سند میں بشر بن رافع ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے، /دیکھیے الأرواء 3/193)»

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (1545)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1020  
´جنازہ رکھے جانے سے پہلے بیٹھنے کا بیان۔`
عبادہ بن صامت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی جنازے کے ساتھ جاتے تو جب تک جنازہ لحد (بغلی قبر) میں رکھ نہ دیا جاتا، نہیں بیٹھتے۔ ایک یہودی عالم نے آپ کے پاس آ کر کہا: محمد! ہم بھی ایسا ہی کرتے ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھنے لگ گئے اور فرمایا: تم ان کی مخالفت کرو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1020]
اردو حاشہ:
نوٹ:

(سند میں بشر بن رافع ضعیف راوی ہیں،
لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے،
/دیکھیے الأرواء 3/193)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1020