سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
64. باب مَا جَاءَ فِي ثَوَابِ مَنْ قَدَّمَ وَلَدًا
باب: اس شخص کے ثواب کا بیان جس نے کوئی لڑکا ذخیرہ آخرت کے طور پر پہلے بھیج دیا ہو۔
حدیث نمبر: 1060
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ. ح وحَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَمُوتُ لِأَحَدٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ ثَلَاثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ فَتَمَسَّهُ النَّارُ إِلَّا تَحِلَّةَ الْقَسَمِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عُمَرَ، وَمُعَاذٍ، وَكَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، وَعُتْبَةَ بْنِ عَبْدٍ، وَأُمِّ سُلَيْمٍ، وَجَابِرٍ، وَأَنَسٍ، وَأَبِي ذَرٍّ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَأَبِي ثَعْلَبَةَ الْأَشْجَعِيِّ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَقُرَّةَ بْنِ إِيَاسٍ الْمُزَنِيِّ، قَالَ: وَأَبُو ثَعْلَبَةَ الْأَشْجَعِيُّ لَهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثٌ وَاحِدٌ هُوَ هَذَا الْحَدِيثُ، وَلَيْسَ هُوَ الْخُشَنِيُّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس مسلمان کے تین بچے فوت ہو جائیں اسے جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی مگر قسم پوری کرنے کے لیے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمر، معاذ، کعب بن مالک، عتبہ بن عبد، ام سلیم، جابر، انس، ابوذر، ابن مسعود، ابوثعلبہ اشجعی، ابن عباس، عقبہ بن عامر، ابو سعید خدری اور قرہ بن ایاس مزنی رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- ابوثعلبہ اشجعی کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے صرف ایک ہی حدیث ہے، اور وہ یہی حدیث ہے، اور یہ خشنی نہیں ہیں (ابوثعلبہ خشنی دوسرے ہیں)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأیمان والنذور 9 (6656) صحیح مسلم/البروالصلة 47 (2632) سنن النسائی/الجنائز 25 (1876) (تحفة الأشراف: 13234) مسند احمد (2/473) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الجنائز6 (1251) صحیح مسلم/الجنائز (المصدر المذکور) سنن ابن ماجہ/الجنائز 57 (1603) مسند احمد (2/240، 276، 479) من غیر ہذا الوجہ۔»

وضاحت: ۱؎: «تحلۃ القسم» سے مراد اللہ تعالیٰ کا فرمان «وإن منكم إلا واردها» تم میں سے ہر شخص اس جہنم میں وارد ہو گا، ہے اور وارد سے مراد پل صراط پر سے گزرنا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1603)
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 239  
´مسلمانوں کے (نابالغ) بچے جنت میں ہیں`
«. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا يموت لاحد من المسلمين ثلاثة من الولد فتمسه النار إلا تحلة القسم.»
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں میں سے جس کے تین بچے فوت ہو جائیں تو اسے (جہنم کی) آگ نہیں چھوئے گی سوائے قسم پوری کرنے کے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 239]

تخریج الحدیث:
[الموطأ رواية يحييٰ بن يحييٰ 235/1 ح 557، ك 16 ب 13 ح 38، التمهيد 346/6، الاستذكار: 511 ● و أخرجه البخاري 6656،، ومسلم 2632، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ مسلمان کو صبر کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے دربار رحمت اور فضل و کرم سے بہت بڑا اجر ملتا ہے۔
➋ مسلمانوں کے (نابالغ) بچے جنت میں ہیں۔
➌ ایک صحابی کا بچہ فوت ہوگیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: «أَمَا تَرْضَى أَلَّا تَأْتِيَ بَابًا مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ إِلَّا جَاءَ يَسْعَى حَتَّى يَفْتَحَهُ لَكَ؟» کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ تم جنت کے جس دروازے کی طرف سے آؤ تو تمہارا بچہ بھاگتا ہوا آئے اور تمہارے لئے دروازہ کھول دے؟ [مسند على بن الجعد:1075 وسنده صحيح، مسند أحمد 436/3، 34،35/5، سنن النسائي 22/4 ح 1871، 118/4 ح 2090]
● معلوم ہوا کہ صبر کرنے والے والدین کا فوت شدہ بچہ قیامت کے دن ان کے لئے جنت کے دروازے کھولے گا۔
سوائے قسم پوری کرنے کے میں قران مجید کی آیت «وَإِن مِّنكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا» اور تم میں سے ہر آدمی اس پر وارد ہو گا۔ [سورة مريم: 71] کی طرف اشارہ ہے۔ [فتح الباري 661/11 ح 6656، طبع دارالسلام]
◄ مزید تفصیل کے لئے مذکورہ آیت کی تفسیر و کتب تفاسیر کی طرف رجوع کریں۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 15   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1603  
´جس کا بچہ مر جائے اس کے ثواب کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کے تین بچے انتقال کر جائیں، وہ جہنم میں داخل نہیں ہو گا مگر قسم پوری کرنے کے لیے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1603]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
انسان کو اپنی اولاد سے فطری طور پر زیادہ محبت ہوتی ہے۔
اس لئے اولاد کی وفات پر صبر کرنے پر خصوصی ثواب ہے۔

(2)
الولد (اولاد)
میں بچے اور بچیاں دونوں شامل ہیں۔
خواہ بچے فوت ہوں یا بچیاں ثواب برابر ہے۔

(3)
یہ ثواب ماں اور باپ دونوں کےلئے ہے۔

(4)
قسم پوری کرنے کا یہ مطلب ہے کہ وہ جہنم پر سے گزرے گا جہنم میں داخل نہیں ہوگا۔
جیسے کہ ارشاد الٰہی ہے:
﴿وَإِن مِّنكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا ۚ كَانَ عَلَىٰ رَبِّكَ حَتْمًا مَّقْضِيًّا﴾  (مریم: 71)
تم میں سے ہر ایک اس پر ضرور وارد ہونے والا ہے۔
یہ تیرے رب کا قطعی فیصلہ ہے۔
نیک مومن آسانی سے پار ہوجایئں گے۔
گناہ گار مومن اور کافر جہنم میں گر جایئں گے۔
اس کے بعد مومنوں کو اپنے اپنے وقت پر جہنم سے نکال لیا جائے گا۔
اور کافر ہمیشہ کے لئے جہنم میں رہ جایئں گے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1603   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1060  
´اس شخص کے ثواب کا بیان جس نے کوئی لڑکا ذخیرہ آخرت کے طور پر پہلے بھیج دیا ہو۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس مسلمان کے تین بچے فوت ہو جائیں اسے جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی مگر قسم پوری کرنے کے لیے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1060]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
تحلۃ القسم سے مراداللہ تعالیٰ کافرمان ﴿وإن منكم إلا واردها﴾  (تم میں سے ہرشخص اس جہنم میں واردہوگا) ہے اور وارد سے مراد پُل صراط پرسے گزرناہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1060