سنن ترمذي
كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
12. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ يَجِيءُ إِلَى الْوَلِيمَةِ مِنْ غَيْرِ دَعْوَةٍ
باب: بغیر دعوت کے ولیمہ میں جانے کا حکم۔
حدیث نمبر: 1099
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ: أَبُو شُعَيْبٍ، إِلَى غُلَامٍ لَهُ لَحَّامٍ، فَقَالَ: اصْنَعْ لِي طَعَامًا يَكْفِي خَمْسَةً، فَإِنِّي رَأَيْتُ فِي وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجُوعَ، قَالَ: فَصَنَعَ طَعَامًا، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَعَاهُ وَجُلَسَاءَهُ الَّذِينَ مَعَهُ، فَلَمَّا قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّبَعَهُمْ رَجُلٌ لَمْ يَكُنْ مَعَهُمْ حِينَ دُعُوا، فَلَمَّا انْتَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْبَابِ، قَالَ لِصَاحِبِ الْمَنْزِلِ: " إِنَّهُ اتَّبَعَنَا رَجُلٌ لَمْ يَكُنْ مَعَنَا حِينَ دَعَوْتَنَا فَإِنْ أَذِنْتَ لَهُ دَخَلَ "، قَالَ: فَقَدْ أَذِنَّا لَهُ فَلْيَدْخُلْ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عُمَرَ.
ابومسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ابوشعیب نامی ایک شخص نے اپنے ایک گوشت فروش لڑکے کے پاس آ کر کہا: تم میرے لیے کھانا بنا جو پانچ آدمیوں کے لیے کافی ہو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر بھوک کا اثر دیکھا ہے، تو اس نے کھانا تیار کیا۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بلانے کے لیے آدمی بھیجا۔ تو اس نے آپ کو اور آپ کے ساتھ جو لوگ بیٹھے تھے سب کو کھانے کے لیے بلایا، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (چلنے کے لیے) اٹھے، تو آپ کے پیچھے ایک اور شخص بھی چلا آیا، جو آپ کے ساتھ اس وقت نہیں تھا جب آپ کو دعوت دی گئی تھی۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دروازے پر پہنچے تو آپ نے صاحب خانہ سے فرمایا: ہمارے ساتھ ایک اور شخص ہے جو ہمارے ساتھ اس وقت نہیں تھا، جب تم نے دعوت دی تھی، اگر تم اجازت دو تو وہ بھی اندر آ جائے؟، اس نے کہا: ہم نے اسے بھی اجازت دے دی، وہ بھی اندر آ جائے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عمر سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 21 (2081)، والمظالم 14 (2456)، والأطعمة 34 (5434)، و57 (5461)، صحیح مسلم/الأشربة والأطعمة 19 (2036)، (تحفة الأشراف: 9990) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ بغیر دعوت کے کسی کے ساتھ طفیلی بن کر دعوت میں شریک ہونا غیر اخلاقی حرکت ہے، تاہم اگر صاحب دعوت سے اجازت لے لی جائے تو اس کی گنجائش ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1099  
´بغیر دعوت کے ولیمہ میں جانے کا حکم۔`
ابومسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ابوشعیب نامی ایک شخص نے اپنے ایک گوشت فروش لڑکے کے پاس آ کر کہا: تم میرے لیے کھانا بنا جو پانچ آدمیوں کے لیے کافی ہو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر بھوک کا اثر دیکھا ہے، تو اس نے کھانا تیار کیا۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بلانے کے لیے آدمی بھیجا۔ تو اس نے آپ کو اور آپ کے ساتھ جو لوگ بیٹھے تھے سب کو کھانے کے لیے بلایا، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (چلنے کے لیے) اٹھے، تو آپ کے پیچھے ایک اور شخص بھی چلا آیا، جو آپ کے ساتھ اس وقت نہیں تھا جب آپ کو دعوت دی گئی تھی۔ جب رسول اللہ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب النكاح/حدیث: 1099]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے معلوم ہواکہ بغیردعوت کے کسی کے ساتھ طفیلی بن کر دعوت میں شریک ہو نا غیراخلاقی حرکت ہے،
تاہم اگر صاحب دعوت سے اجازت لے لی جائے تواس کی گنجائش ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1099