سنن ترمذي
كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
16. باب مَا جَاءَ لاَ نِكَاحَ إِلاَّ بِبَيِّنَةٍ
باب: گواہ کے بغیر نکاح درست نہیں۔
حدیث نمبر: 1103
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْبَغَايَا اللَّاتِي يُنْكِحْنَ أَنْفُسَهُنَّ بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ ". قَالَ يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ: رَفَعَ عَبْدُ الْأَعْلَى هَذَا الْحَدِيثَ فِي التَّفْسِيرِ، وَأَوْقَفَهُ فِي كِتَابِ الطَّلَاقِ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زنا کار ہیں وہ عورتیں جو گواہوں کے بغیر خود نکاح کر لیتی ہیں۔ یوسف بن حماد کہتے ہیں کہ عبدالاعلی نے اس حدیث کو کتاب التفسیر میں مرفوع بیان کیا ہے اور کتاب الطلاق میں اسے انہوں نے موقوفاً بیان کیا ہے، مرفوع نہیں کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5387) (ضعیف) (مؤلف نے سبب کی وضاحت کر سنن الدارمی/ ہے، مگر دوسرے نصوص سے گواہ کا واجب ہونا ثابت ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الإرواء (1862) // ضعيف الجامع الصغير (2375) //
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1103  
´گواہ کے بغیر نکاح درست نہیں۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زنا کار ہیں وہ عورتیں جو گواہوں کے بغیر خود نکاح کر لیتی ہیں۔‏‏‏‏ یوسف بن حماد کہتے ہیں کہ عبدالاعلی نے اس حدیث کو کتاب التفسیر میں مرفوع بیان کیا ہے اور کتاب الطلاق میں اسے انہوں نے موقوفاً بیان کیا ہے، مرفوع نہیں کیا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب النكاح/حدیث: 1103]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(مؤلف نے سبب کی وضاحت کردی ہے،
مگر دوسرے نصوص سے گواہ کا واجب ہونا ثابت ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1103